بدھ, مئی 14, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

منی پور شرمناک واقعات کا تسلسل

پارلیمنٹ بحث کا نہیں ہنگامہ آرائی کا مسکن 

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-07-22
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

شمال مشرق کی ایک ریاست منی پور میں پیش آمدہ شرمناک واقعات اور زائد از دو ماہ سے جاری نسلی فسادات ، جس کے دوران انسانی جانوں کے اتلاف کے علاوہ درجنو ںکی تعداد میں مذہبی عبادت گاہوں، نجی املاک، مکانات اور کاروباری اداروں کو نذرآتش کردیاگیا یا زمین بوس کیاگیا، پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے وزیراعظم نریندرمودی نے واضح کیا کہ ذمہ داروں کو بخشا نہیں جائے گا جبکہ منی پورہ میں جو کچھ بھی ہورہا ہے اس کو وزیراعظم نے ’ایک مہذب معاشرے کیلئے شرمناک ‘قراردیدیا۔یہ گناہ کرنے والے کون اور کتنے ہیں قطع نظر اُس کے ان واقعات کی وجہ سے ملک کے ۱۴۰؍ کروڑ لوگوں کو شرمندگی محسوس کرنی پڑ رہی ہے۔
منی پورہ کے واقعات پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن اتحاد اور حکمران اتحاد کے درمیان لفاظی جنگ اور تلخ کلامی کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ بھی شروع ہوگئی ہے ، پہلے دن کا اجلاس التواء کی نذر ہوگیا جبکہ دوسرے روز بھی صورتحال کچھ مختلف نہ رہی اور اجلاس سوموار تک ملتوی کردیاگیا۔
اپوزیشن اور حکمران جماعت کیلئے مخصوص شرمناک واقعہ پر ہنگامہ آرائی اور یہ بحث کہ کس رول کے تحت ایوانوں کی بزنس کو آگے بڑھایا جاسکتاہے پر بھی بحث وتکرار ہر گز اور نہ کسی بھی اعتبار سے جمہوریت کاخاصہ قرار دیاجاسکتا ہے بلکہ یہ ہنگامہ آرائی مخصوص معاملے پر بحث نہ ہونے دینے کی جنونیت یا طرزعمل ایوانوں میں ہجومی بالادستی کی ایک ایسی بدترین مثال ہے جس کی نظیر نہیںملتی جبکہ دونوں فریقین کا یہ طرزعمل ملکی رائے عامہ کیلئے جہاں افسردگی کا باعث بن رہاہے وہیں بقول وزیراعظم ملک اور مہذب معاشرے کیلئے واقعی شرمناک بھی ہے۔
وزیراعظم کا اعلان کہ واقعہ میںملوث کون ہے اور کتنے ہیں، جو بھی ہے اُسے بخشا نہیں جائے گا جہاں اطمینان بخش ہے وہیں کچھ سوالات بھی ہیں جن کاجواب منی پور کی انتظامیہ، پولیس قیادت اور خود اس ریاست کا وزیراعلیٰ ہی دے سکتا ہے اور اخلاقی اعتبار سے دیکھاجائے تو جواب کا سارا بوجھ انہی کے کاندھوں پر ہے۔
دو خواتین کو عریاں حالت میں پریڈ کا ویڈیو واقعہ کے پیش آنے کے ۷۷؍روزبعد منظر عام پرآیا۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق واقعہ کی ابتداء یا آغاز کے پہلے سکینڈ میں ہی پولیس موقعہ واردات پر موجود تھی لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ پورے ۷۷؍روز تک پولیس بے عمل، بے اعتنا اور خاموش رہی ، کیوں؟ منی پورکی پولیس اور حکومت نے کس قانون ، کس اخلاقی اعتباراور کس معاشرتی اقدار کا سہارا لے کر معاملہ کو ۷۷؍روز تک دبائے رکھا، کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں کرائی اور اب جب معاملہ وائرل ہوا تو واقعہ میں ملوثین میں سے ہے صرف ایک کو حراست میں لیاگیا، باقی کے بارے میں دعویٰ ہے کہ ان کی تلاش جاری ہے۔ پولیس کا یہ اپروچ معاونتی ہے جبکہ سیاسی اور حکومتی سطح پر مجرموں کی سرپرستی کے مترادف ہے۔ یہ اپروچ اصل واقعہ سے کہیں زیادہ شرمناک ہے۔
اپوزیشن اور سول سوسائٹی کی جانب سے آوازیں اُٹھ رہی ہیں کہ منی پور کا وزیراعلیٰ ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اقتدار سے دستبردار ہوجائے، لیکن وزیراعلیٰ کے مستعفی ہونے کے مطالبہ کو مسترد کیاجارہاہے اور جوابی وار کرکے سوال کیاجارہاہے کہ راجستھان میں عصمت دری کے ایک واقعہ پر سونیا گاندھی خاموش کیوںہے۔ یہ سیاست نہیں خباثت ہے ۔ باالخصوص اُس ترجمان کے ذہنی افلاس کا غماز بھی ہے جو منی پور کے شرمناک واقعات اور پیش آمدہ معاملات کی مذمت کرنے کی بجائے لنگڑے سہارے اور ناتواں بیساکھیوں پر کھڑا ہوکر دوسروں باالخصوص اپنے سیاسی رقیبوں کے عیبوں کی تلاش میں سجدہ ریز ہورہاہے۔
معاملہ پر کس بزنس رول کے تحت بحث ہونی چاہئے اس پروسیع ترمفاد میں دونوں فریقین کے لئے لازم ہے کہ وہ میز پر بیٹھ کر معاملے طے کریں ۔ مذاکرات اور غوروخوص کیلئے پارلیمنٹ سے بڑھ کر اور کوئی ایوان افضل نہیں ہے اور نہ ہوسکتا ہے، جمہوریت کے دعویداری کے تناظرمیں بھی یہ لازم آتا ہے کہ فریقین پارلیمنٹ میںایک دوسرے کی سنیں اور جو سنگین مگر شرمناک چیلنج منی پور سے پورے ملک کو درپیش ہیں اس کا کوئی آبرومندانہ حل تلاش کریں۔ لیکن کوئی فریق اپنی نظریاتی بالادستی اور سیاسی اہداف سے دستبردار ہونے کیلئے تیار نہیں۔پارلیمنٹ کی ایک منٹ کی کارروائی پر کروڑوں روپے کے اخراجات کا بوجھ ہے لیکن آپسی ہنگامہ آرائی کا راستہ اختیار کرکے نہ صرف خزانہ پر اس بوجھ کو مسلط کیاجارہاہے بلکہ ۱۴۰؍ کروڑ عوام کو بھی مایوس کیاجارہاہے۔
عوام کی یہ مایوسی اور برہمی درحقیقت ملک میں جمہوریت اور جمہوری بقاء کیلئے بھی ایک بہت بڑا چیلنج بن رہا ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہندوستان نے افریقہ میں نسلی امتیاز کے خلاف ایک زبردست جنگ سیاسی اور اخلاقی سطح پرلڑی ، مہاتما گاندھی نسلی امتیاز کے خلاف اُس جنگ کے پہلے سپہ سالار تھے۔یہ تاریک کا ایک باب ہے جو سنہرے حروف میں درج ہے۔لیکن اب یہی ہندوستان اپنے بعض حصوں میں نسلی امتیاز کے شرمناک واقعات سے جھوج رہا ہے۔ ملک کی جتنی بھی سیاسی پارٹیاں ہیںاور ان سیاسی پارٹیوں پر مشتمل جتنے بھی اتحاد ہیں ان سب کیلئے حصول اقتدار کی سمت میں اپنے اپنے اہداف پر گامزن ہوتے نسلی امتیاز کے اس سنگین اشو کو بھی ایڈریس کرنا چاہئے۔
ملک کے وسیع تر باالخصوص جمہوری طرز سیٹ اپ اور عوام کی قلیل المدتی اور طویل المدتی مفادات اور حقوق کے تحفظ اورضروریات کی تکمیل کے حوالہ سے ان کے جذبات اور احساسات کا احترام کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کو چلنے دیا جانا چاہئے۔ گذشتہ کچھ سالوں سے دونوں ایوان ہنگامہ آرائی کے نتیجہ میں رخنہ انداز ہورہے ہیں، کوئی کارروائی ممکن نہیں ہوپارہی ہے، جس کے پیش نظرحکومت کو پھر آرڈی نینسوں کا راستہ اختیار کرنا پڑرہاہے۔ آرڈینینسوں کا اس طریقے سے اجراء بھی بعدمیں اختلافات اور ہنگامہ آرائی کے ایک اور تسلسل کو جنم دینے کا باعث بن رہاہے۔
ملک کے ۷۰۔۸۰؍کروڑ رائے دہندگان آخر کب تک اپوزیشن اور حکمران جماعت کے اس مخصوص طرزعمل کو دیکھتے دیکھتے برداشت کرتے رہینگے، وہ تبدیلی کیلئے مجبور ہوجائیں گے اور جب تبدیلی کے حوالہ سے رائے دہندگان کی رائے پختہ ہوجائیگی تو بیلٹ بکسوں سے جو نتائج ردعمل میں ظاہر ہوں گے وہ سب کیلئے جہاں حیران کن ہوں گے وہیں سیاسی قبیلے اپنی اپنی جگہ پر مرثیہ خواں نظرآئیں گے ۔ لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

غلطی…!

Next Post

ساتوک-چراگ کوریا اوپن کے سیمی فائنل میں

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ساتوک-چراغ نے کیریئر کی بہترین رینک حاصل کی

ساتوک-چراگ کوریا اوپن کے سیمی فائنل میں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.