سرینگر//
اپنی پارٹی کے صدر ‘الطاف بخاری نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی بی جے پی یا اپوزیشن کے ساتھ اتحاد نہیں رکھتی اور اس بات پر زور دیا کہ وہ دہلی کے ساتھ ہیں۔
بخاری نے کہا کہ ایک سرحدی علاقہ ہونے کی وجہ سے جموں و کشمیر مرکزی حکومت سے منقطع ہونے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا ’’ہمیں دہلی کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔ یہی قومی مفاد میں ہے۔ یہ میرے لوگوں کے مفاد میں ہے۔ہم نئی دہلی کے ساتھ ہیں۔ ہم بی جے پی کے ساتھ ہیں اور نہ ہی اپوزیشن کے ساتھ۔ ہم نہ تو ان پارٹیوں کے ساتھ ہیں جو بنگلورو گئے ہیں اور نہ ہی دوسری (بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے) کے ساتھ ہیں‘‘۔
بخاری نے ایک انٹرویو میں کہا’’جہاں تک اپنی پارٹی کا تعلق ہے، ہم دہلی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ آپ یہ بھی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہم دہلی میں حکومت کرنے والی پارٹی کے ساتھ ہو سکتے ہیں۔ تاہم، اس پارٹی (مرکز میں کانگریس کے اقتدار میں آنے) کا کم سے کم امکان ہے۔‘‘
ان کی پارٹی کے ممکنہ اتحاد کے بارے میں پوچھے جانے پر، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اپنی پارٹی مرکز میں جو بھی اقتدار میں ہے، اس کی حمایت کرے گی۔
اپنی پارٹی کے صدر کاکہنا تھا’’ہم نئی دہلی کے ساتھ اپنی وابستگی پر قائم ہیں۔ جو بھی کل نئی دہلی میں بیٹھے گا، ہم اس کے ساتھ ہیں۔ جموں و کشمیر ایک سرحدی علاقہ ہے اور یہ مرکز کے ساتھ ٹکر لینے کا متحمل نہیں ہو سکتا‘‘۔
بخاری نے کہا’’کوئی بھی سیاسی جماعت جس نے جموں و کشمیر پر حکومت کرنی ہے اسے مرکز کی حمایت کی ضرورت ہے۔‘‘
اپنی پارٹی کے صدر نے کہا کہ مرکز میں جو بھی پارٹی ہوگی، جموں و کشمیر ان پر انحصار کرے گا۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوستان کی طاقت اس کی جمہوریت میں ہے اور یہ جمہوریت کے لیے اچھا ہے‘‘۔
جموں و کشمیر میں سلامتی کی صورتحال کے بارے میں پوچھے جانے پر بخاری نے کہا کہ اس خطے نے ملک کی کسی بھی دوسری ریاست کی طرح معمول کی سطح حاصل کی ہے۔
بخاری کاکہنا تھا کہ لوگوں نے ۵؍اگست۲۰۱۹(آرٹیکل ۳۷۰کی منسوخی کا دن) کو فیصلہ کیا کہ وہ امن چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ منسوخی کے بعد کوئیا یک بھی نہیں مرا۔
سابق وزیر نے اس تبدیلی کے لیے عوام اور سیکورٹی فورسز دونوں کی ستائش کی اور اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر میں جو ترقی ہوئی ہے وہ ناقابل واپسی ہے۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے انعقاد پر، بخاری نے بی جے پی کے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی ’بالواسطہ حکمرانی‘پر تنقید کی اور انتخابات کے انعقاد پر زور دیا۔
اپنی پارٹی کے صدر کاکہنا تھا’’بی جے پی جموں و کشمیر کو پچھلے دروازے سے چلا رہی ہے۔ اسمبلی انتخابات کیوں نہیں ہو سکتے؟ صرف پنچایتی الیکشن کیوں؟ اگر یہ ان کی مجبوری نہ ہوتی تو وہ لوک سبھا الیکشن بھی نہیں کرواتے۔ بی جے پی بغیر کسی ذمہ داری کے حکمرانی کا مزہ لے رہی ہے‘‘۔
جموں و کشمیر میں سیاسی نظام کی بحالی کے بارے میں، بخاری نے اہم تبدیلی لانے کے بارے میں اعتماد کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ اپنی پارٹی اس تبدیلی میں ایک اہم حصہ دار ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آگ سے کھیلنے والوں کو نتائج بھگتنا پڑے، انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کے اختیارات کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔
بخاری نے یونین ٹیریٹری کے غریب اور بے زمین لوگوں کو پانچ مرلہ زمین دینے کے انتظامیہ کے فیصلے کی سخت مخالفت کی۔انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی جلد ہی اس فیصلے کے خلاف کھڑی ہے تاکہ بیرونی لوگوں کو علاقے میں زمین حاصل کرنے سے روکا جا سکے، کیونکہ اس کے منفی اثرات ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں اور سرینگر کے شہروں میں اس طرح کی الاٹمنٹ کی جانی چاہئے تھی۔ (ایجنسیاں)