سرینگر/۳۲جون
انڈیا اور امریکہ نے سرحد پار دہشتگردی اور ’پراکسی گروہوں‘ کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین دہشتگرد حملوں کے لیے استعمال نہ کی جائے۔ ‘
انڈین وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن کی وائٹ ہاو¿س میں ملاقات کے بعد وائٹ ہاو¿س کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں سرحد پار دہشتگردی اور ’پراکسی گروہوں‘ کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یہ یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین دہشتگرد حملوں کے لیے استعمال نہ کی جائے۔ ‘
مودی کی امریکہ آمد پر وائٹ ہاو¿س نے اپنی ویب سائٹ پر انڈیا اور امریکہ کا ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں پاکستان کا ذکر بھی ملتا ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ ’امریکہ اور انڈیا عالمی دہشتگردی کے خلاف ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم ہر صورت میں دہشتگردی اور انتہا پسندی کی مذمت کرتے ہیں۔‘
اس اعلامیے میں کالعدم تنظیموں القاعدہ، دولت اسلامیہ (داعش)، لشکرِ طیبہ، جیشِ محمد اور حزب المجاہدین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
’سرحد پار دہشتگردی‘ کی مذمت کرتے ہوئے امریکہ اور انڈیا نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ’فوری اقدامات کے ذریعے یہ یقینی بنایا جائے کہ اس کی سرزمین دہشتگرد حملوں کے لیے استعمال نہ کی جائے۔‘
اعلامیے میں ممبئی حملے اور پٹھان کوٹ حملے کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
انڈیا اور امریکہ نے عالمی سطح پر دہشتگردی کے مقاصد کے لیے ڈرون (یو اے ویز) کے استعمال پر تشویش ظاہر کی ہے۔
اس اعلامیے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی فنڈنگ کے خلاف عالمی سطح پر عملداری کو مزید مو¿ثر بنایا جائے۔
اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ اور انڈیا کے تعلقات کو سراہتے ہوئے انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکہ دورے کے دوران وائٹ ہاو¿س میں ان کا پ±رتپاک استقبال کیا ہے۔
دریں اثنا وائٹ ہاو¿س میں مودی کے استقبال کے دوران۱۲ توپوں کی سلامی دی گئی اور رات کے عشائیے میں صرف سبزیوں پر مشتمل کھانے رکھے گئے۔
اس ریاستی دورے پر مودی نے امریکی کانگریس سے بھی خطاب کیا جہاں ارکان نے نشستوں سے ا±ٹھ کر ان کے لیے تالیاں بجائیں۔
واضح رہے انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی چار روزہ دورے پر امریکہ میں ہیں۔