نئی دہلی//
سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ اگر کوئی جوڑا آئین کے آرٹیکل ۱۴۲کے تحت اپنے استحقاق کا استعمال کر سکتا ہے تو وہ فوری طلاق دے سکتا ہے اگر ان کے درمیان تنازعہ کے خوشگوار حل کا کوئی امکان نہیں ہے ۔
سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ وہ شادی سے متعلق قانون کے تحت طے شدہ چھ ماہ کی مدت کا انتظار کئے بغیر فوری طلاق کی اجازت دینے کا فیصلہ لے سکتی ہے ۔
جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس اے ایس اوکا، جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس جے کے مہیشوری کی آئینی بنچ نے۲۰۱۶میں بنائے گئے ایک ریفرنس پر پانچ درخواستوں کی سماعت کے بعد یہ متفقہ فیصلہ دیا۔
تاہم بنچ نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ آرٹیکل۱۴۲کے اختیارات کا استعمال عوامی پالیسی کے بنیادی اصول کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے ۔
سپریم کورٹ نے ہندو میرج ایکٹ کے تحت طے شدہ لازمی مدت کا انتظار کرنے کیلئے فیملی کورٹس سے رجوع کیے بغیر رضامندی سے فریقین کے درمیان شادی کو تحلیل کرنے کیلئے عدالت کے مکمل اختیارات کے استعمال کیلئے دائر درخواستوں پر متفقہ فیصلہ دیا۔
سپریم کورٹ نے ۲۰۱۶میں بنائے گئے ایک ریفرنس کی سماعت کرتے ہوئے۲۹ستمبر۲۰۲۲کوپانچ درخواستوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
اس معاملے میں سینئر ایڈوکیٹ دشینت ڈیو ایمیکس کیوری (انصاف کے دوست) کے طور پر پیش ہوئے ‘ کہ دیگر فریقین کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ وی گری اور اندرا جے سنگھ نے دلائل پیش کیے ۔