زندگی … ہماری اور آپ کی زندگی کے بارے میں ہم اور آپ ایک ہی بات قطعیت کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ… کہ زندگی کے بارے میں کوئی بات قطعیت کے ساتھ نہیں کہی جا سکتی ہے… بالکل بھی نہیں کہی جا سکتی ہے ۔یہ کب کس شکل میں آپ کے اور ہمارے سامنے آئے … کوئی کچھ کہہ نہیں سکتا ہے… بالکل بھی نہیں کہہ سکتا ہے ۔کبھی ایک خوشنما شکل میں یہ ہمارے سامنے آسکتی ہے اور… اور کبھی ایک ڈراؤنا خواب جیسا … اور یقین کیجئے ہم سب کو زندگی کی ان دونوں شکلوں سے آمنا سامنا کرنا ہی پڑتا ہے… کبھی زندگی بہت حسین لگتی ہے تو… تو کبھی ایک خوف ناک خواب … مسجد کھچا کھچ بھری ہو ئی تھی … ایک بھاری آواز صفوں کو چیرتی ہو ئی نکلی… ایک ضعیف شخص ‘ ہاتھ میں لاٹھی ہو ئے کھڑا ہوا اور… اورکہنے لگا… بھاری آواز سے کہنے لگا’’ میں نے حج کیا ہے… بہت پہلے حج کیا ہے… لیکن اب حال ہے کہ گھر میں کھانے پینے کی کوئی چیز ‘ کوئی اشیا ء مسیر نہیں ہے… چار بیٹیاں ہیں ‘ ان کی کفالت کرنی ہے… مجھے اور کچھ نہیں چاہئے … بس میں اپنے عیال کا پیٹ پالنا چاہتا ہوں … مجھے راشن ‘ دال‘ تیل کیلئے خد ارا کچھ دو ‘‘…اس کی آواز میں کچھ عجیب سا درد تھا … سچائی تھی … جس نے یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ… کہ جب اس سائل نے حج کیا ہو گا‘ حج کا رخصت سفر باندھا ہو گا … کیا کبھی اس نے سوچا ہو گا کہ … کہ ایک دن ایسا بھی آئے گا… زندگی کبھی اسے ایک ایسے موڈ پر بھی لائیگی کہ… کہ جہاں اسے اپنے عیال‘ اپنی بیٹیوں کا پیٹ پالنے کیلئے ہاتھ پھیلانے پڑیں گے …وہ ہاتھ جواللہ کے آگے پھیلتے تھے وہ آج لوگوں … اللہ میاں کے بندوں کے سامنے پھیلانے پڑ رہے ہیں… دراز کرنے پڑرہے ہیں… اس نے ایسا نہیں سوچا تھا ‘ کوئی ایسا سوچنا نہیں چاہے گا … لیکن… لیکن زندگی تو یہی ہے… ایک ایسی شکل میں آپ کے سامنے آجاتی ہے … جس کا ہم نے تصور بھی نہیں کیا ہو تا ہے …انسان نے کچھ اور ہی سوچا ہو تا ہے‘ بڑے بڑے اور لمبے چوڑے منصوبے بنائے ہو تے ہیں… لیکن… لیکن زندگی ایسا وار… پلٹ وار کرتی ہے کہ… کہ یہ سارے منصوبے ‘ یہ ساری تیاریاں تاش کے پتوں کی طرح پاش پاش ہو جاتے ہیں۔ ہے نا؟