جمعہ, مئی 16, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

من موہن سنگھ ایک کمزور وزیراعظم

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-04-16
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

آپریشن سندور:پاکستان کو اپنا محاسبہ کرنے کا ایک موقع

منشیات کا بڑھتا استعمال

سابق سفارت کار مرحوم ایس کے لامبا نے بحیثیت سفارت کار اپنی یادداشتوں پر مبنی کتاب میں جن معاملات کو چھیڑا ہے اور زیر بحث لایا ہے کشمیر کے مخصوص تناظرمیں بھی کچھ باتیں ضبط تحریر میں لائی ہیں۔ ان کا یہ کہنا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان درپردہ سفارت کاری کے توسط سے چند ایک معاملات پر اتفاق رائے پایاگیا تھا لیکن منظوری کیلئے اُس وقت کے وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے فائیل یہ کہکر لوٹادی کہ الیکشن کے بعد جو نیا وزیراعظم اقتدارمیں آئے گا وہی اس بارے میں فیصلہ کرے گا۔
سابق سفارت کار کا یہ انکشاف معمولی نہیں ہے بلکہ غیر معمولی ہے ۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سابق وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ ایک کمزور ترین وزیراعظم ہوگذرے ہیں۔ا گر چہ ان کے بارے میں پہلے ہی کچھ حلقے یہ آرا ء پیش کرچکے ہیں کہ وہ اپنے طور سے کوئی فیصلہ نہیں لیاکرتے بلکہ ہر فیصلے پر دستخط ثبت کرنے سے پہلے اکبر روڈ سے رجوع کیا کرتے تھے۔ اس تناظرمیں یہ سوال از خود اُبھر کر سامنے آتا ہے کہ کیا من موہن سنگھ نے فائیل پر دستخط نہ کرکے اکبر روڈ کی ہدایت پر ہی عمل کیا جس پر یہ سوال بھی کیاجاسکتا ہے کہ کیا اُسوقت کی کانگریس صدر سونیا گاندھی نے اس اتفاق رائے کو سبوتاژ کرنے میں درپردہ اہم رول اداکیاتھا؟
بادی النظرمیں دیکھاجائے اورحالات واقعات اور معاملات کے مخصوص تناظرمیں تجزیہ کیاجائے تو یہی احساس یا تاثراُبھرتا ہے کہ واقعی سابق وزیراعظم سنگھ صاحب ملک کے ایک کمزور ترین وزیراعظم ہوگذرے ہیں۔ جو فیصلے تو لیا کرتے تھے لیکن ان پر عمل نہیں کرتے بلکہ ہر ممکن طریقے سے کتراتے ہی رہے ہیں۔ اس تعلق سے کہا جاسکتا ہے کہ وہ وزیراعظم کی حیثیت میں کرسی پر براجماں ضرور نظرآرہے تھے لیکن ان کی اصل حیثیت مکھوٹے کی سی رہی ہے۔
کشمیر کے تناظرمیں کئی ایک معاملات کا حوالہ دیا جاسکتا ہے ۔ بڑے طمطراق سے انہوںنے پانچ ورکنگ گروپ قائم کئے۔ سرکردہ شخصیات اور ماہرین کو اُن گروپوں کے لئے نامز کیاگیا۔ وقت گذرتے ہر گروپ نے اپنی اپنی سفارشات اور تجاویز حکومت کو پیش کی۔ ملک کے سرکردہ صحافی مرحوم دلیپ پڈگائونکر کی قیادت میںبھی ایک سہ رکنی ٹیم کا قیام عمل میںلایاجس میں اور لوگوں کے علاوہ ڈاکٹر رادھا کمار بھی شامل تھی۔
جو کچھ بھی تجاویز اور سفارشات ان گروپوں نے حکومت کو پیش کی ان میں سے کسی ایک کو بھی دن کی روشنی نہیں دکھائی گئی۔ ایک ایک کرکے سارے رپورٹ راج گھاٹ کی نذر کئے جاتے رہے۔ اس کے باوجود اگر کسی سفارش یا تجویز کو عملی جامہ پہنایا بھی گیا تو زمین پر اس کا معمولی سا عکس کہیں پر نہیں دکھایاگیا۔ یہاں تک کہ جسٹس صغیر کمیشن نے جو سفارشات اندرونی خودمختاری کے حوالہ سے مرتب کرکے پیش کیں تھیں ان سفارشات کو بھی عمر عبداللہ کابینہ میں شامل کانگریسی وزراء جو کابینہ سب کمیٹی کے رکن تھے کے ذریعے سبوتاژ کرایاگیا۔چھ سال تک کابینہ سب کمیٹی کی صرف میٹنگیں منعقد ہوتی رہی اور بالآخر عوام کو کابینہ سب کمیٹی کے ایک رکن وزیر تاج محی الدین کی زبانی یہ مژدہ سنایاگیا کہ ۱۹۷۵ء میں اندر ا شیخ اکارڈ کے وقت ہی اندرونی خودمختاری کا مسئلہ حل ہوچکا ہے۔
اسی طرح ماہراقتصادیات رنگا راجن نے بھی اقتصادیات کے حوالہ سے کچھ شعبوں میںاصلاحات کے تعلق سے سفارشات پیش کی تھی جن میں اہم ترین ایک سفارش یہ بھی تھی کہ دو بجلی پروجیکٹ ریاست کی تحویل میں دے دئے جائیں۔ لیکن تمام تر کاوشوں اور ریاست کے مطالبات کے باوجود ڈاکٹر من موہن سنگھ کی قیادت میں مرکزی سرکار خاموش رہی اور اس سمت میں کوئی عملی قدم نہیں اُٹھایا۔ اس کے برعکس ایک بجلی پروجیکٹ کے ایک اعلیٰ آفیسر کو میدان میں جھونک دیاگیا جس نے وقت کی سرکار کو یہ دھمکی دی کہ اگر اس نے بجلی پر وجیکٹوں کی تحویلگی کا اصرار نہ چھوڑا تو جموںوکشمیر اور اس کے لوگوںکو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ اس طرح یہ معاملہ بھی داخل دفتر کرایاگیا۔
اسی دورمیں جموں وکشمیرکیلئے خصوصی وزیراعظم پیکیج کا اعلان کیاگیا۔ لوگوںنے اعلان کا خیر مقدم کیا ۔لیکن وہ پیکیج مادھو پور سے آگے تک تو آگئی لیکن جواہر ٹنل عبور نہ کرسکی۔ یو پی فسٹ اور یو پی سیکنڈ کا ۱۰؍سالہ دور جموںوکشمیر کے ساتھ بھر پور مذاق سے عبارت رہا۔اس حوالہ سے یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ انہی کی پارٹی کے ایک اور وزیراعظم جو ڈاکٹر من موہن سنگھ کے پیشرو تھے نے کشمیر کے بارے میں ایک ریڈ یائی نشر ی پیغام میں ’’آسمان کی حد تک‘‘ کا اعلان کیا تھا لیکن وہ وزیراعظم بھی اپنے اس مخصوص وژن کی حد تک ہی محدود رہے۔
جموں وکشمیر کے معاملات کے تعلق سے کانگریس قیادت کے ٹریک ریکارڈ کو ملحوظ خاطرنہیں رکھاجارہاہے اور نہ کانگریس لیڈر شپ کو اپنی ان وعدہ خلافیوں پر ندامت ہے اور نہ شرمندگی لیکن اس کے باوجود آج کی تاریخ میں کانگریس کے کرتا دھرتا مسلسل یہ اعلان کرتے سنے جارہے ہیں کہ جموں وکشمیر میںاگلی سرکار کانگریس کی ہوگی۔
ان بلند وبانگ دعوئوں اور اعلانات سے ایسا محسوس ہورہاہے کہ دعویٰ کرنے والوں کو اپنی عہد شکنیوں کا احساس تونہیں البتہ جموںہویا کشمیر لوگ بحیثیت مجموعی ان عہد شکنیوں کو نہیں بھول پارہے ہیں۔ کیونکہ یہ عہد شکنیاں ہمالیائی حجم سے کہیں بڑی ہیں جنہیں چھپانے کی ہر ممکن کوشش تو کی جارہی ہے لیکن بڑے حجم کے پیش نظر چادر اتنی لمبی اور حجم کی نہیں۔
بہرحال کمزوری کی وجہ یہی رہی کہ سابق وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ خود کوئی بڑے سیاستدان نہیں تھے اور نہ ہی ان کی اپنی کوئی مخصوص کانسٹی چیونسی تھی۔ وہ عالمی سطح کے ماہر اقتصادیات ہیں جو اپنے آپ میں بہت بڑا اعزاز اور نام ہے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ایک ماہرا قتصادیات اعلیٰ کرسی پر جلوہ گر ہوکر سیاست کی بساط پر بچھی مہروں کو آگے پیچھے کھیلنے کی مہارت بھی رکھتا ہو۔ اگروہ مضبوط سیاستدان اور مضبوط وزیراعظم ہوتے تو راہل گاندھی کو یہ جرأت نہ ہوتی کہ وہ اُس مسودہ بل کو پھاڑ کر اپنی ہی پارٹی کی حکومت اور اپنے ہی وزیراعظم کی بے عزتی کرتے ۔ جو بل آج کی تاریخ میں قانون کی کتاب میں درج ہوتا تو خود راہل گاندھی پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرارنہیں پاتے!!

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

زندگی …!

Next Post

سیریز کا آغاز اچھا نہیں ہوا، کم بیک ضرور کریں گے، میٹ ہینری

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

آپریشن سندور:پاکستان کو اپنا محاسبہ کرنے کا ایک موقع

2025-05-16
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

منشیات کا بڑھتا استعمال

2025-05-15
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
Next Post
نیوزی لینڈ کے خلاف جیت کے ساتھ ونڈیز نے اپنی شکست کا سلسلہ ختم کیا

سیریز کا آغاز اچھا نہیں ہوا، کم بیک ضرور کریں گے، میٹ ہینری

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.