سرینگر/(ویب ڈیسک)
مسجد الحرام مکہ مکرمہ میں شدید گرمی کے باوجود خانہ کعبہ کا فرش ٹھنڈا رہتا ہے۔ بیشتر زائرین اس کا سبب جاننا چاہتے ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق بعض زائرین کا خیال ہے کہ زیرِ زمین ایئرکنڈیشن سسٹم نصب ہے جس سے مسجد الحرام کا فرش پچاس سینٹی گریڈ درجہ حرارت کے باوجود ٹھنڈا رہتا ہے۔ یہ بات درست نہیں ہے۔
سعودی عرب کے شاہ خالد بن عبدالعزیز نے تقریباً ۴۸ برس قبل۱۳۹۶ھ میں مسجد الحرام کی تعمیر و توسیع کے کام کی تکمیل کا حکم جاری کیا تھا۔
ان کے عہد میں مطاف میں توسیع کی گئی تھی اور اس کا فرش تاسوس کے سنگ مرمر سے تیار کیا گیا تھا جس سے دوپہر کے وقت طواف کرنے اور نماز ادا کرنے والوں کو سکون ملا تھا۔
حرمین شرفین انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ’مسجد الحرام کے ٹائلز میں ٹھنڈک کی خاصیت کی بڑی وجہ فرش میں استعمال ہونے والا خاص قسم کا سنگ مرمر ہے۔ جسے یونان کے جزیرے تاسوس سے درآمد کیا جاتا ہے۔‘
’منفرد قسم کے اس سنگ مرمر کی موٹائی پانچ سینٹی میٹر ہے۔ یہ رات کے وقت رطوبت جذب کرنے کی خاصیت رکھتا ہے۔ جبکہ رات میں جذب کی گئی رطوبت دن کے وقت خارج کرتا ہے جس سے فرش ٹھنڈا رہتا ہے۔‘
یاد رہے کہ سعودی عرب کئی عشروں سے یونانی جزیرے تاسوس سے سنگ مرمر درآمد کر رہاہے۔ تاسوس کا سنگ مرمر یونان کے ایک پہاڑ سے نکالا جاتا ہے۔ یہ نایاب قسم کا پتھر ہے۔
جزیرہ تاسوس یونان کے شمال میں واقع ہے۔ اس کا رقبہ ۳۸۰ مربع میٹر سے زیادہ نہیں۔ یونانیوں کا خیال ہے کہ سب سے پہلے سنگ مرمر انہوں نے دریافت کیا اور وہی تاریخ کے مختلف ادوار میں اسے مختلف طریقوں سے استعمال کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔
دریں اثنا سعودی عرب میں مسجد الحرام مکہ مکرمہ میں بارش کے دوران عمرہ زائرین کے طواف کے مناظر کی وڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پروائرل ہیں۔
العربیہ نیٹ اور عکاظ کے مطابق عمرہ زائرین نے موسلادھار بارش کے باجود خانہ کعبہ کا طواف جاری رکھا۔
اس موقع پر زائرین نے بارش کو اللہ کی رحمت قرار دیا۔ دل کی گہرائی سے دعائیں کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
حرمین شریفین انتظامیہ کے ماتحت ایمرجنسی امور اور امن و سلامتی کے محافظ ادارے کی ٹیموں نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے۔
حرمین انتظامیہ نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے۲۰۰سے زیادہ انچارج اور۴ہزار صفائی کارکنان تعینات کیے ہوئے ہیں۔ ۵۰۰ سے زیادہ گاڑیاں صفائی کے لیے دی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں پیر کو مکہ مکرمہ شہر میں مختلف مقامات پر بارش کے بعد میونسپلٹی کی ٹیمیں بارش کی نکاسی کے لیے تمام نشیبی مقامات، سڑکوں اور چوراہوں پر تعینات رہیں۔
مشینوں سے سڑکوں اور محلوں میں جمع پانی صاف کیا جا رہا ہے۔۲۵۰۰ سے زیادہ مختلف سائز کی گاڑیاں بارش کے پانی کو نکالنے اور کباڑ اٹھانے میں استعمال کی جا رہی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔