سرینگر//
پولیس نے میڈیا سے وابستہ افراد کو دھمکانے اور قوم مخالف بیان دینے کے الزام میں تین خود ساختہ لیڈروں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے ۔
سرینگر پولیس نے ٹویٹ کے ذریعے جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا’’تین شر پسندوں سہیل خان‘ ندیم شفیع راتھر اور عمر مجید وانی کو گرفتار کیا گیا وہ خود ساختہ لیڈر تھے ‘‘۔
ٹویٹ میں کہا گیا’’وہ میڈیا سے وابستہ افراد کو ڈرا دھمکا رہے تھے اور انہوں نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران قوم مخالف بیان بھی دیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پولیس اسٹیشن کوٹھی باغ میں متعلقہ دفعات کے تحت ایک کیس بھی درج کیا گیا۔
گزشتہ برس معرض وجود میں آنے والی سیاسی جماعت ’عوامی آواز پارٹی‘ سے یہ تینوں لوگ تعلق رکھتے ہیں۔ جہاں خان پارٹی کے صدر ہیں اور اس وقت سرینگر کے ایچ ایم ٹی علاقے میں رہتے ہیں۔ وہیں راتھر پارٹی کے سیکریٹری ہیں اور سرینگر کے ملورا علاقے میں رہتے ہیں۔ اور پیشہ سے انجینئر ہیں اور پارٹی کے مشیر ہیں اور سرینگر میں ہی رہتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پارٹی، گزشتہ برس ۲۶ جنوری کو لال چوک کے گھنٹہ گھر پر ترنگا لہرا کر منظر عام پر آئی تھی اور تب سے لیکر آج تک مختلف معاملات پر سرینگر میں احتجاج کیے اور بیان دیے ہے۔
گزشتہ روز اس پارٹی نے صحافیوں کو پریس کانرنس کے لیے دعوت نامہ بھیجے گئے، تاہم پریس کانفرنس کے بعد صحافیوں کو پارٹی کی جانب سے ہدایت دی گئی ’’ہمارے بیانات کی خبر نہ بنائی جائے‘‘۔ یہ پہلا موقع تھا کہ جب کسی سیاسی جماعت نے اپنے بیانات کو شائع نہ کرنے درخواست کی ہو۔
گزشتہ روز پارٹی کے ان تین اراکین نے سرینگر کے مائسمہ علاقے میں انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج کیا اور پھر مبینہ طور پر ملک مخالف بیانات بھی دیئے۔ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اْنہوں نے کہا کہ ’’یہاں تعینات افسران بدعنوان ہیں اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی انتظامیہ کو انہدامی کارروائی روکنے چاہیے ورنہ ٹھیک نہیں ہوگا‘‘۔
اس حوالے سے ایک سینئر پولیس افسر نے کہا کہ ’’ان لوگوں نے گزشتہ روز احتجاج کیا اور پھر صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کی، اْن کو دھمکی بھی دی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ انہوں نے ملک کی سالمیت کے خلاف نعرے دئے۔ کشمیر کو بھارت کا حصہ نہیں مانا۔ اس سب کے بعد اْنہوں نے وادی کے حالات خراب کرنے کی دھمکی بھی دی، جس کی وجہ سے اْن کو گرفتار کیا گیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مزید کارروائی جاری ہے۔