سرینگر/۷ فروری
ایک سینئر فوجی کمانڈر نے منگل کو کہا کہ کشمیر میں منشیات کی دہشت گردی میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کیونکہ پاکستان اب اسے جموں و کشمیر میں اپنی پراکسی جنگ میں ایک نئے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
فوج کی شمالی کمان کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف (جی او سی-ان-سی) لیفٹیننٹ جنرل اوپیندر دویدی نے کہا کہ پڑوسی ملک یہاں کے سماجی تانے بانے کو درہم برہم کرنے کی کوشش میں ڈرون کے ذریعے منشیات اور ہتھیار بھیج رہا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے شمالی کمان کے تمام رینکوں کو اندرونی اور بیرونی سیکورٹی کے محاذوں پر مختلف چیلنجوں کے لیے تیار رہنے کی تلقین کی۔
”کشمیر نے منشیات کی دہشت گردی میں اضافہ دیکھا ہے، کیونکہ پاکستان اب اسے اپنی پراکسی جنگ میں ایک نئے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ سماجی تانے بانے میں خلل ڈالنے کی کوشش میں آگ کو جلائے رکھنے کے لیے ڈرونز کے ذریعے منشیات کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کو بھیجنے کی دوہری حکمت عملی کا استعمال کیا جا رہا ہے“۔
فوج کے کمانڈر نے کہا کہ منشیات کی سرحد پار سے اسمگلنگ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں مدد کی۔
شمالی کمان کے سربراہ نے مزید کہا ”سکیورٹی فورسز اس رجحان سے باخبر ہیں اور اس خطرے کو روکنے کے لیے پہلے ہی انسداد ڈرون اقدامات شروع کر چکے ہیں“۔
لیفٹیننٹ جنرل دویدی نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر صورتحال مستحکم ہے اور پاکستان کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت برقرار ہے۔
دراندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے ایک بہت ہی سخت نگرانی اور ایک مضبوط ٹیکنالوجی سے چلنے والی کثیر درجے کی انسدادِ دراندازی گرڈ کو برقرار رکھا جا رہا ہے۔ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں، دراندازی کی کوششیںیا دشمن کی طرف سے کسی اور مہم جوئی کی کوشش سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
فوجی کمانڈر نے کہا کہ گزشتہ سال دراندازی کی متعدد کوششوں کو ناکام بنایا گیا ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں کی تمام جہتوں میں فوجیوں کی طرف سے پیشہ ورانہ مہارت اور ہم آہنگی کے اعلیٰ ترین معیارات نے متحرک خطرے کو ختم یا محدود کر دیا ہے۔
شمالی کمان کے سربراہ نے کہا ”ہماری توجہ امن کے قیام اور ترقیاتی سرگرمیوں کو شروع کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز اور بہن ایجنسیوں کے ساتھ ہم آہنگی کے ذریعے اپنے انٹیلی جنس سیٹ اپ کو تقویت دینے پر جاری ہے۔ امن اور استحکام کے ثمرات دور دراز علاقوں کے لوگوں تک پہنچ رہے ہیں اور وہ اس امن کو برقرار رکھنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے دل و جان سے حصہ لے رہے ہیں۔“
فوجی کمانڈر نے اگنی پتھ اسکیم کو نافذ کرنے اور اس کے تحت بھرتی ہونے والے سپاہیوں کی رہنمائی میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت اور تعاون پر زور دیا۔
ان کاکہنا تھا”میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارا جھنڈا اس وجہ سے نہیں اڑتا کہ ہواو¿ں نے اسے حرکت دی ہے۔ یہ ان سپاہیوں کی آخری سانسوں کے ساتھ اڑتا ہے جنہوں نے اس کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کر دیں۔ قوم بحران کے وقت ہماری طرف دیکھتی ہے اور ہمیں اپنے ہم وطنوں کی طرف سے ہم پر رکھی گئی امیدوں اور اعتماد کے مطابق رہنا ہے۔“