نئی دہلی// ہندوستان کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لئے بیرون ملک مقیم ہندوستانی برادری کے صنعت کاروں نے ملک میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کو بڑھانے کی ضرورت کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے کہا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ان کی عالمی سطح پر آمدنی کو ٹیکس کے دائرے سے باہر رکھنے کی اجازت کے ساتھ ہندوستان میں طویل مدتی قیام کی اجازت دینے سے ایف ڈی آئی میں زبردست اضافہ ہوسکتا ہے ۔
سنگاپور میں قائم غیر ملکی سرمایہ کار انڈیا فورم (ایف آئی آئی ایف) نے ہندستان کو عام بجٹ 2023-24 میں بیان کردہ امرت کال کے وژن کے مطابق ہندوستان کو ترقی دینے میں حکومت کی مدد کرنے کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے ۔ فورم کے بانی اور معروف صنعت کار بھوپیندر کمار مودی نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ایف آئی آئی ایف انڈیا ایٹ 100 کے وژن کے مطابق ملک کی ترقی کے لئے ہندوستانی تارکین وطن کی طاقت، مہارت اور جذبے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا ایٹ 100 مہم گزشتہ تین برسوں میں بیرون ملک مقیم ہندوستانی شہریوں کے مختلف گروپوں کے ساتھ وسیع تحقیق، مشاورت اور بات چیت کے بعد وجود میں آئی ہے ۔ اسے بیرون ملک مقیم ہندوستانی صنعت کاروں کو ہندوستان کی ترقی سے جوڑنے کے مقصد سے تیار کیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بدھ کو پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے عام بجٹ 2023-24 میں حکومت نے ملک میں ترقی کی رفتار کو بڑھانے کے لئے سرمایہ کاری میں دس لاکھ کروڑ روپے کا اضافہ کیا ہے ۔ اتنی بڑی رقم کا زیادہ تر حصہ قرض سے ہی آئے گا۔ اس کے لیے حکومت کو ملک میں ایف ڈی آئی بڑھانے پر توجہ دینی چاہیے تاکہ قرضوں کے بوجھ کو کم کیا جا سکے ۔ 2025-26 تک بجٹ خسارے کو کم کرنے کے حکومتی مقصد کو پورا کرنے کے لیے مالیاتی نظم و ضبط بہت اہم ہوگا۔
مسٹر مودی نے کہا کہ این آر آئی صنعت کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینے کے لیے کاروبار میں آسانی اور زندگی میں آسانی کا ماحول پیدا کیا جانا چاہیے ۔ زندگی میں آسانی کا ایک اہم حصہ این آر آئی صنعت کاروں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ہندوستان میں زیادہ دیر تک رہنے کا بندوبست ہوگا اور ان کی عالمی آمدنی پر ٹیکس نہیں لگانے کا انتظام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال یہ اصول ہے کہ اگر این آر آئیز 182 دنوں سے زیادہ ہندوستان میں رہتے ہیں تو ان کی عالمی آمدنی پر ٹیکس لگایا جا سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں رہنے والے تقریباً دو کروڑ غیرمقیم ہندوستانیوں کے پاس 135 کروڑ ہندوستانیوں کی اجتماعی دولت سے زیادہ دولت ہے ۔ ہندوستانی پیشہ ور افراد کی بیرون ملک بہت عزت ہے ۔ لیکن حکومت کو انہیں ہندوستان کی ترقی کی کہانی میں شامل کرنے کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ چین اور سنگاپور نے بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار پالیسیاں بنائی ہیں۔ ان کی عالمی آمدنی پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا ہے جبکہ گھریلو آمدنی پر مقامی قانون کے مطابق ٹیکس لگایا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے 1980 کے بعد چین میں 273 لاکھ کروڑ کی ایف ڈی آئی آئی جبکہ ہندوستان میں صرف 44 لاکھ کروڑ کی ایف ڈی آئی آسکی۔ سنگاپور میں بھی ایف ڈی آئی میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے نتیجے میں ہانگ کانگ، بیجنگ، دبئی، شنگھائی وغیرہ کئی بین الاقوامی کاروباری تنظیموں کے علاقائی ہیڈ کوارٹر بن گئے ہیں۔