ہم کشمیری بھی بڑے کمال کے ہیں… بڑے ہی کمال کے ۔اتنے کمال کے کہ اگر ہم سمجھ لیں کہ ہم کیا ہیں تو… تو اللہ میاں کی قسم اس سے بڑی کمال کی بات کوئی اور نہیںہو گی… کوئی اور نہیں ہو سکتی ۔چلہ کلان میں موسم مجموعی طور پر خشک رہا … ہاں ٹھنڈ رہی ‘ سردی کی شدت زیادہ نہیں لیکن… لیکن بہت زیادہ تھی… لیکن موسم خشک رہا … خشک موسم رہنے پر بھی کشمیریوں کو اعتراض تھا کہ چلہ کلان میں موسم خشک کیوں ہے… خشک نہیں ہو نا چاہئے اور… اور بالکل بھی نہیں ہو نا چاہئے ۔کشمیری ماضی کو یاد کرنے لگے جب چلہ کلان میں کئی کئی فٹ برفباری ہو تی تھی… بالائی حصوں میں ہی نہیں بلکہ میدانی علاقوں میں بھی ‘ شہر میں ہو تی تھی… لیکن… لیکن صاحب اب یہ قصہ پارینہ ہے ۔اس لئے کشمیریوں کو اس بات کا دُکھ ہے‘ ملال ہے کہ … کہ اب ایسا چلہ کلان دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے… یا دیکھنے کوکیوں نہیں مل رہا ہے ۔ اب اپنے آخری دن چلہ کلان نے اپنا ایک نمونہ پیش کیا … شہر و گام میں پیش کیا ‘ بھاری برفباری کی شکل میں پیش کیا… بالائی حصوں میںبرفباری تو ہوئی ہی… سرینگر میں بھی کچھ انچ برفباری ہو ئی … اور… اور ہمیں ‘ ہم کشمیریوں کو اس پر بھی اعتراض ہے… یہ کہہ کر اعتراض ہے کہ اب تو یہ رخصت ہو رہا تھا‘ آج اس کا آخری دن تھا تو… تو جاتے جاتے اتنی برفباری کی کیا ضرورت تھی … جس طرح یہ خشک موسم میں وارد کشمیر ہوا تھا … اسی طرح خشک موسم میں رخصت بھی ہو تا تو… تو اس کا کیا بگڑ جاتا … آہ! اب اسے ہم کیا کہیں …اس کو کیا نام دیں کہ … کہ ہم کشمیری کسی چیز سے خوش نہیں ہو تے ‘کسی چیز سے مطمئن نہیں ہو تے ہیں ‘ ہمیں نون میں نقطہ تلاش کرنے کی عادت پڑ گئی ہے‘لت پڑ گئی ہے … ہم اللہ میاں کے فیصلوں پر سر تسلیم خم نہیں کرتے ہیں… اس پر توکل نہیں کرتے ہیں… کیوں نہیں کرتے ہیں ‘ ہمیں نہیںمعلوم … لیکن… لیکن مجموعی طور پر بہ حیثیت ایک قوم ہم نہیں کرتے ہیں… لیکن… لیکن صاحب خاکسار تو چلہ کلان کا مشکور و ممنون ہے کہ … کہ اس نے جاتے جاتے بھی ہمیں وہ نظارہ دکھایا … گھر بیٹھے مفت میں دکھایا … جس کو دیکھنے کیلئے لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر کشمیر آتے ہیں… اور ہزاروں اور لاکھوں روپے صرف کرکے آتے ہیں … ہے نا؟