سرینگر//
وزارت داخلہ نے جموں کشمیر حد بندی کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر اپنا موقف واضح کیا ہے۔
مرکز و ای سی نے سپریم کورٹ میں اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ گزٹ نوٹیفیکیشن کے بعد حد بندی احکامات کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
درخواست گزاروں کے مطابق غیر قانونی حد بندی کا نوٹیفکیشن‘ جس میں۲۰۱۱ کی آبادی کی مردم شماری کی بنیاد پر جموں و کشمیر میں حد بندی کے عمل کو انجام دینے کی ہدایت کی گئی تھی، غیر آئینی ہے کیونکہ یوٹی کیلئے۲۰۱۱ میں کوئی مردم شماری نہیں کی گئی تھی۔
جموں کشمیر میں سیٹوں کی تعداد۱۰۷ سے بڑھا کر۱۱۴ کرنے کو آئین کے آرٹیکل۸۱‘۸۲‘۱۷۰‘۳۳۰؍اور۳۳۲اور جموں و کشمیر تنظیم نو قانون۲۰۱۹ کی دفعہ۶۳ کے خلاف بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ جس میں اس بات پر زور دیا جاتا ہے کہ ترمیم متعلقہ آبادی کے ساتھ متناسب نہ ہونا یوٹی ایکٹ کے سیکشن ۳۹ کی بھی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر میں اس وقت کوئی قانون ساز اسمبلی نہیں ہے اور خطے کا نظم ونسق مرکز کے زیر انتظام چل رہا ہے۔ حد بندی ایک قانون ساز ادارہ کے ساتھ کسی ملک، ریاست یا خطے کے علاقائی حلقوں کے حدود طے کئے جاتے ہیں۔