جموں//
ایک سینئر فوجی افسر نے بدھ کے روز کہا کہ لائن آف کنٹرول پر حال ہی میں زیادہ دراندازی کی کوششیں نہیں ہوئی ہیں کیونکہ پاکستان میں دہشت گرد گروپوں نے سیلاب سے متاثرہ بلوچستان اور سندھ کے علاقوں میں امدادی کاموں کیلئے اپنے کیڈر بھیجے ہیں۔
جنرل آفیسر کمانڈنگ ۱۶ویں کور‘ لیفٹیننٹ جنرل منجندر سنگھ نے کہا کہ دہشت گرد اور ان کے سرپرست، جو جموں خطہ میں پیر پنچال کے جنوب میں دہشت گرد واقعات انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں، دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ پورا جموں و کشمیر پریشان ہے اور دہشت گردی صرف کشمیر محدود نہیں ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ نے جموں کے نگروٹہ میں ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں کو بتایا ’’ان عوامل کی وجہ سے (پاکستان میں سیلاب کی صورتحال، دہشت گرد کیڈرز کا بلوچستان اور سندھ کی طرف موڑ، پاکستان پر ایف اے ٹی ایف کا دباؤ اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس)، گزشتہ چند دنوں کے دوران، (دراندازی کرنے کیلئے) زیادہ کوششیں نہیں کی گئیں‘‘۔
۱۶ویں کور کے جی او سی نے کہا کہ جس دن یہ صورتحال بدلے گی‘اُس سے دوبارہ ایل او سی پر دراندازی کی کوششیں کی جائیں گی ۔
سرحدپر اس موجودہ صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے، فوجی افسر ‘جو اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ آیا سردیوں سے قبل ایل او سی پر دراندازی کی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے؟ نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال کا تین سے چار عوامل میں تجزیہ کرنا ہوگا۔
فوجی کمانڈر نے کہا’’یہاں سیلاب آ رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں رہنما عسکریت پسند گروپوں کو اچھے انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہت سے عسکریت پسند گروہوں نے سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کیلئے اپنے کارکنوں کو بلوچستان اور سندھ بھیجے ہیں‘‘۔
۱۶ویں کور کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس کے علاوہ پاکستان پر ایف اے ٹی ایف کا دباؤ دیگر عوامل ہیں۔انہوں نے کہا’’ہم حالات سے واقف ہیں۔ ہم آپ کو یقین دلاتے ہیں کہ ہمارا گرڈ موثر ہے۔ پچھلے دو سالوں سے کسی دراندازی کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہمارے علاقے میں کوئی دراندازی نہ ہو‘‘۔
تاہم لیفٹیننٹ جنرل سنگھ نے کہا کہ پاکستان، آئی ایس آئی اور اس کی فوج دراندازی کو انجام دینے کی کوشش کرے گی۔انہوں نے زور دے کر کہا’’ہم انہیں ناکام بنا دیں گے۔ وہ کچھ بھی کریں، ہم انہیں ان کے عزائم میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے‘‘۔
۱۶ویں کور کے جی او سی نے کہا ’’پاکستان دہشت گردوں کی دراندازی، اور گولہ بارود اور منشیات اسمگل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن ہمارے پاس انسداد دہشت گردی کا ایک گرڈ ہے تاکہ دہشت گردوں کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک ’اچھی بات‘ تھی کہ پیرپنچال کے جنوبی علاقے کے لوگ ’عسکریت پسند مخالف‘ تھے۔
تشدد کے بارے میں ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے فوجی کماندر نے کہا کہ اس میں کمی آئی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ جموں خطے میں دہشت گردوں کی کوئی بھرتی نہیں ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ نے دیہی دفاعی کمیٹیوں کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ انہیں ایسے عناصر سے نمٹنے کے لیے مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک نئی شکل دی گئی ہے۔انہوں نے کہا’’اب تک جموں میں تشدد نمایاں طور پر کم ہے۔ ہمارے پاس دراندازی کے خلاف ایک مضبوط گرڈ ہے اور ہم اندرونی علاقوں کو محفوظ بنانے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جس کے لیے ہمارے پاس انسداد دہشت گردی کا مضبوط گرڈ ہے‘‘۔
۱۶ویں کور کے جی او سی نے مزید کہا’’ہم نے آبادی کی طرف سے (دہشت گردوں کیلئے) کوئی حمایت نہیں دیکھی ہے اور یہ ہمارے لیے ایک صحت مند علامت ہے۔ ہم اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں‘‘۔
جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو بنیاد پرستی سے بچانے کے لیے لیفٹیننٹ جنرل سنگھ نے کہا کہ ’پوری قوم‘ کے نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو مرکزی دھارے میں لانا حکومت کا ایجنڈا ہے اور جموں و کشمیر میں امن اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے فوج اس کے ساتھ منسلک ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ کاکہنا تھا’’بنیاد پرستی ایک ایسا رجحان ہے جس کے تحت دشمن ملک (جموں و کشمیر کے) نوجوانوں کو صحیح راستے سے ہٹانے اور انہیں غلط راستے پر لے جانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ انہیں (بنیاد پرستی سے) بچانے کے لیے، ہمیں پوری قوم کے نقطہ نظر کی ضرورت ہے‘‘۔
نوجوانوں کو مرکزی دھارے میں لانا حکومت کا ایجنڈا ہے اور جموں و کشمیر میں امن اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے فوج اس کے ساتھ منسلک ہے۔لیفٹیننٹ جنرل سنگھ نے نوجوانوں میں ’بڑھتی ہوئی بنیاد پرستی‘ کے بارے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا۔
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ نے کہا کہ نوجوانوں کو بنیاد پرست ہونے سے روکنے کے لیے پوری قوم کے نقطہ نظر میں خاندان، سماج، مذہبی رہنماؤں اور اساتذہ کی شرکت شامل ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ فوج ان کی مدد کر رہی ہے۔
۱۶ویں کور کے جی او سی نے کہا کہ فوج سوشل میڈیا پر ’دشمن‘ پروفائلز کی نشاندہی کرتی ہے اور ان کے مالکان کو مشاورت فراہم کرتی ہے۔
پاکستان کی طرف سے اسلحہ اور منشیات گرانے کیلئے ڈرون کے استعمال کے معاملے پر، انہوں نے کہا کہ پنجاب میں یہ رجحان زیادہ عام ہے۔انہوں نے کہا’’ہمارے (وائٹ نائٹ کور) کے علاقوں میں ڈرون کم نظر آتے ہیں اور ہمیں شبہ ہے کہ جو یہاں دیکھے گئے ہیں وہ دشمن کی جاسوسی ہیں، اس لیے ہم جلد ہی ایک اینٹی ڈرون میکانزم حاصل کر رہے ہیں‘‘۔
لیفٹیننٹ جنرل سنگھ نے کہا’’ہمارے پاس اپنے منصوبے ہیں۔ ڈرون کے خطرات کو ناکام بنانے کیلئے آلات آ رہے ہیں۔‘‘