سرینگر//
جموں کشمیر حکومت نے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے ان الزامات کی سی بی آئی جانچ کی سفارش کی ہے کہ انہیں ۳۰۰ کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔
۱۷؍ اکتوبر۲۰۲۱ کو، ملک نے راجستھان میں ایک تقریب میں کہا تھا’’میرے پاس دو فائلیں غور کیلئے آئی تھیں۔ ایک سیکریٹری نے مجھے بتایا کہ اگر میں ان کو منظور کرلوں تو مجھے ۱۵۰ کروڑ روپے مل سکتے ہیں۔ میں نے یہ کہہ کر پیشکش ٹھکرا دی کہ میں کشمیر میں پانچ کرتا پاجامے لایا تھا اور ان کے ساتھ ہی واپس جاؤں گا‘‘۔
ملک نے الزام لگایا تھا کہ انہیں دو بڑے صنعتی گھرانوں کی فائلوں کو کلیئر کرنے کے عوض ۳۰۰ کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی تھی۔ تاہم، اس نے رقم لینے سے انکار کر دیا اور سودے منسوخ کر دیے۔
ایک سابق گورنر کے اس طرح کے سنگین الزامات کے بعد، جموں و کشمیر حکومت نے حقائق اور تفصیلات کا پتہ لگانے کے لیے سی بی آئی سے معاملے کی تحقیقات کرنے کی سفارش کی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے جب ستیہ پال ملک کشمیر کے گورنر تھے تو وہ اپنے بیانوں کی وجہ سے یہاں اخبارات کی شہہ سرخیوں میں جگہ بنا لیتے تھے۔ یہاں سے جانے کے باجوود بھی انہوں نے جموں کشمیر کے بارے کئی متضاد بیان بھی دئے جو ملک کے میڈیا اداروں کی سرخیوں میں آئے ۔