نہیں صاحب ہم کشمیر میں سنیماہالوں کو دوبارہ کھولنے کی حمایت کرتے ہیں اور … اورنہ مخالفت ۔ آپ سنیما کھول لیجئے ‘ گلی گلی اور کوچے کوچے میںکھول لیجئے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا… آپ ایک بھی نہ کھولیں‘ بلکہ اگر کوئی کھلاہے اسے بھی بند کریں تو… تو ہماری بھلا سے ۔ہاں ہمیں اعتراض ہے ‘ اُن لوگوں اور ان کی سوچ پر اعراض ہے جنہیں کشمیر میں سنیما ہالوں کو دو بارہ کھولنے پر اعتراض ہے… اعتراض اس لئے نہیں ہے کہ ہم سنیما ہالوں کو کھولنے کی حمایت کررہے ہیں… نہیں صاحب ‘اس لئے اعتراض نہیں ہے… اعتراض ہے تو اس دلیل پر اعتراض ہے جو وہ سنیما ہالوں کو دوبارہ کھولنے کیخلاف دے رہے ہیں… یہ دلیل کہ’مسلم کشمیر‘ کا ’مسلمان‘اتنا بے غیر ت نہیں ہو سکتا ہے کہ وہ وادی میں سنیما ہالوںکو دو بارہ کھولنے کی اجازت دے ۔بھلا یہ کیسی دلیل ہے ‘ یہ کیسی منطق ہے … اللہ میاں کی قسم یہ ہماری سمجھ سے باہر ہے ‘ اس سے بالا تر ہے… بھلا سنیماہالوں کو دوبارہ کھولنے اور’مسلم کشمیر‘ کے’مسلمانوں‘ کا آپس میں کیا تعلق ہے ؟اگر اعتراض ہے اور اس لئے اعتراض ہے کہ کشمیر ایک مسلم علاقہ ہے تو… تو صاحب اسی ’مسلم کشمیر‘ میں تو شراب کی دکانیں بھی ہیں … اسی ’مسلم کشمیر‘ میں جسم فروشی بھی ہو تی ہے‘ اسی ’مسلم کشمیر‘ میں بد عنوانیاں عروج پر ہیں‘ اسی’ مسلم کشمیر‘ کی معیشت کا مکمل انحصار سود پر ہے‘ اسی ’مسلم کشمیر‘ میں جھوٹ ‘ فریب ‘ دھوکہ اور مکاری ہے ‘ اسی ’مسلم کشمیر‘ کے مسلم سماج میں اتنی برائیاں ہیں جنہیں دیکھ کر شیطان بھی پناہ مانگے‘ وہ بھی پانی پانی ہو جائے …اور اگر اسی ’مسلم کشمیر‘ میں سنیما کھل جائے تو… تو اعتراض کیوں کہ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہمارا ہر ایک گھر ہی نہیں بلکہ اس گھر کا ہر ایک کمرہ ایک سنیما ہال میں بدل گیا ہے… جہاں آپ کوئی بھی فلم دیکھ سکتے ہیں اور… اور دیکھ رہے ہیں… اسی فلم کو اگر کہیں پر بڑے پردے پر دکھا یا جائے اور …اور اسے تین چار سو لوگ ایک ساتھ دیکھیں تو … تو کیا سنیما ہال میں فلم دیکھنے کے گناہ زیادہ ہیں اور گھر کی تنہائیوں میں کم؟ یا پھر سنیما ہال میں فلم دیکھنے سے کشمیر میں اسلام خطرے میں پڑ جائیگا اور… اور گھر میں واہیات قسم کی فلم دیکھنے سے اسلام محفوظ رہے گا… اسے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا … بالکل بھی نہیں ہو گا۔ منافق کہیں کے۔ ہے نا؟