سرینگر/۱۷ ستمبر
ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات‘ ایچ کے لوہیا نے کہا ہے کہ جیلوں میں زیادہ بھیڑ کی وجہ سے جموں کشمیر سے قیدیوں کو مرکز کے زیر انتظام علاقے سے باہر منتقل کرنا ایک مکمل طور پر انتظامی مشق ہے۔
لوہیا ہفتہ کو سینٹرل جیل سرینگر میں ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے بات کر رہے تھے۔
ڈائریکٹر جنرل جیل خانہ جات کاکہنا تھا”یہ (قیدیوں کی منتقلی) ایک انتظامی معاملہ ہے۔ اگر کسی جیل میں قیدی گنجائش سے زیادہ ہوں تو ان میں سے کچھ کو باہر منتقل کرنا پڑتا ہے۔ اس عمل کےلئے، تمام پیرامیٹرز کی جانچ پڑتال کی جاتی ہے“۔
لوہیا نے ساتھ ہی کہا”لیکن، ایسا نہیں ہے کہ ہم یہاں بنیاد پرستی سے نمٹ نہیں سکتے اور ہمیں انہیں باہر بھیجنا ہوگا جہاں اس سے نمٹا جا سکے۔ لہذا، یہ بہترین طور پر ایک انتظامی مشق ہے“۔
ڈی جی جیل خانہ جات دہشت گردوں سمیت۱۵۰ نظربندوں ‘ جنہیں مبینہ طور پر دیگر قیدیوں کی بنیاد پرستی میں ملوث پائے جانے کے بعد جموں و کشمیر سے باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا تھا‘کی رپورٹوں پر ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
لوہیا نے کہا کہ جیلوں کے اندر بنیاد پرستی کوئی سنجیدہ مسئلہ نہیں ہے، اور محکمہ اس کا خیال رکھے ہوئے ہے۔ان کاکہنا تھا”بنیاد پرستی تب ہوتی ہے جب ان کے دماغ زہر سے بھر جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اگر وہ کچھ غلط کا شکار ہوئے ہیں، تو بنیاد پرستی کے امکانات زیادہ ہیں‘ لہذا، ہمیں اسے ذہن میں رکھنا ہے اور ہمیں انہیں مختلف تعمیری سرگرمیوں میں مصروف رکھنا ہے جیسے کہ ہمارے یہاں میوزک کیمپ وغیرہ ہیں۔ ایک بیکار دماغ میں اس طرح کے خیالات ہوسکتے ہیں، لیکن، اگر ایسے عناصر ہیں، تو ہمارے پاس ان کا علاج ہے اور، ہم انہیں مشورہ بھی دیتے ہیں۔ لہذا، یہ ایک بہت سنگین مسئلہ نہیں ہے، لیکن ہاں، ہم اس کا بھی خیال رکھتے ہیں“۔
جیلوں میں بند دہشت گردوں کے جیلوں سے باہر اپنے نیٹ ورک سے کچھ سرگرمیاں کرنے کےلئے رابطے میں ہونے کے معاملے پر، ڈی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ ایسے واقعات سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ان کاکہنا تھا”محکمہ انسدادی اقدامات کر رہا ہے“۔
لوہیا نے کہا”اگر ہم یہ کہیں کہ ہر قیدی فون پر بات کرتا ہے ‘ تو ایسا نہیں ہے۔ آپ (جیلوں) کے باہر خراب نیٹ ورک کا تجربہ کرتے ہیں اور آپ کو جیلوں کے اندر کی صورتحال کو سمجھنا چاہیے“۔
ان کا مزید کہنا تھا”لہذا، یہ بیانیے ہیں جو بنائے جا رہے ہیں …. چیزیں قابو میں ہیں، لیکن ہاں، اس سے مکمل انکار نہیں کیا جا سکتا اور اس کو روکنے کے لیے جو بھی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ہم اٹھائیں گے“۔
لوہیا نے کہا کہ جیلیں ہسپتالوں کی طرح ہیں جہاں قیدیوں کا علاج کیا جاتا ہے تاکہ انہیں بہتر بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا”جیل اصلاح کی جگہ ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ جو جیلوں سے نکلے، وہ واپس نہ آئیں۔ ہم انہیں پیشہ ورانہ تربیت بھی دیتے ہیں تاکہ اس سے ان کی مستقبل کی زندگی میں مدد ملے۔ ہم نے انہیں بہتر سہولیات فراہم کرنے کےلئے بہت سے اقدامات کیے ہیں، کئی اقدامات کیے ہیں اور ہم ان کےلئے بہتر انتظامات کرتے رہیں گے۔“
قبل ازیں ڈی جی جیل خانہ جات نے سنٹرل جیل سری نگر میں خون کا عطیہ دیا اور وزیر اعظم نریندر مودی کی سالگرہ کے موقع پر ملک گیر میگا خون عطیہ مہم کی حمایت کے لیے خون کے عطیہ کی مہم کا آغاز کیا۔
محکمہ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کی۱۳جیلوں میں ایسے کیمپ شروع کیے ہیں۔