سرینگر/
وادی کشمیر میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے امسال اخروٹ کی پیدا وار میں کافی کمی واقع ہوئی ہے ۔
یہ دعویٰ وسطی کشمیر کے قصبہ چاڈورہ کے برنوار علاقے کے کاشتکاروں کا ہے ان کا کہنا ہے کہ امسال اخروٹ کی فصل پندرہ روز پہلے ہی تیار ہوگئی۔
برنوار سے تعلق رکھنے والے چودھری دانش‘ جو قانون کا طلب علم ہے اور جس کا خاندان اخروٹ تجارت سے ہی وابستہ ہے‘ نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ امسال موسم وقت سے قبل ہی گرمی اور بارشیں ہونے کی وجہ سے اخروٹ کی پیدا وار میں کافی کمی ہوئی اور اخروٹ کی فصل بھی قبل از وقت ہی تیار ہوگئی۔
دانش نے کہا’’برنوار علاقہ وادی بھر میں نہ صرف اخروٹ کی بہترین کوالٹی کیلئے مشہور ہے بلکہ اخروٹ کی پیداوار کے لحاظ سے بھی میں یہ علاقہ وادی میں سر فہرست ہے لیکن امسال نا ساز موسمی صورتحال کی وجہ سے پیدوار کافی کم ہوگئی‘‘۔
اخروٹ تاجر کا کہنا ہے کہ وادی میں ڈرائی فروٹ زون یا منڈی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کاشتکاروں کو مارکیٹ میں اخروٹ کی اچھی قیمت نہیں مل رہی ہے ۔انہوں نے کہا’’یہاں کاشتکاروں یا بیو پاریوں کو اخروٹوں کو ڈبوں میں پیک کرکے جموں منڈی بھیجنا پڑتا ہے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’جموں کی منڈی میں اخروٹ فی کلو کی قیمت دو سو روپے ہے جبکہ وہ خود چھ سے سات سو روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرتے ہیں‘‘۔
دانش نے کہا کہ سال گذشتہ ملک کی مختلف ریاستوں کے بیوپاری برنوار آئے اور یہاں اخروٹ باغوں سے ہی اخروٹ خریدے جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو اچھا فائدہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ جموں میں اخروٹ فروخت کرنے کا فائدہ وہاں بیوپاریوں کو پہنچتا ہے کاشتکاروں کو نہیں۔
کاشتکاروں کا مطالبہ ہے کہ کشمیر میں بھی فروٹ منڈی کے طرز پر ڈرائی فروٹ زون یا منڈی قائم کی جائے تاکہ اخروٹ اور بادام کے کاشتکاروں کا تجارت بھی ترقی کر سکے ۔
دانش کا کہنا ہے کہ اگر یہاں بھی ایک ڈرائی فروٹ منڈی قائم کی جائیگی تو بیوپاری یہاں براہ ارست آکر اخروٹ خرید سکیں گے جس سے کاشتکاروں کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار براہ راست بیوپاریوں کو اخروٹ فروخت نہیں کر سکتے ہیں کیونکہ اس کے لئے ایکسپورٹ لائسنس کا ہونا لازمی ہے ۔
فیاض احمد نامی ایک کاشتکار کا کہنا ہے نا ساز گار موسمی حالات سے اخروٹ کی پیدوار میں کمی واقع ہونے سے نقصان ہونے کا خدشہ ہے ۔انہوں نے کہا’’میں نے جس درخت سے گذشتہ سال اخروٹ کے دس تھیلے اتارے تھے اس سال اسی درخت سے صرف چار تھیلے اتارے ‘‘۔
ان کا کہنا تھا’’ہمارے گاؤں برنوار کا اخروٹ نہ صرف سائز کے لحاظ سے بڑا ہے بلکہ ذائقے میں بھی سب سے اچھا ہے ‘‘۔
فیاض احمد نے کہا کہ ہم ایک ڈبے میں پانچ یا دس کلو اخروٹ پیک کرکے جموں بھیجتے ہیں جہاں ہم مشکل سے ہی فی کلو ۱۸۰ روپے کے ریٹ کے حساب سے فروخت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو مزدور درخت سے اخروٹ اتارتا ہے اس کی یومیہ مزدوری کم سے کم پندرہ سو روپے ہے ۔ان کا کہنا ہے’’ہم الگ الگ درختوں کے اخروٹ الگ الگ ڈبوں میں پیک کرتے ہیں تاکہ کوالٹی اچھی رہے ‘‘۔
ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو برسوں سے کشمیر کے اخروٹوں کی مانگ میں کمی آرہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ حکومت اس سلسلے میں بھر پور توجہ نہیں دے رہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہمارے پاس ڈرائی فروٹ منڈی نہیں ہوگی تب تک ہمارے اخروٹ کی قیمت اچھی نہیں رہے گی۔
کاشتکاروں نے حکومت سے کشمیر میں ڈرائی فروٹ منڈی قائم کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ کاشتکاروں کو جموں نہ جانا پڑے ۔