نئی دہلی// بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے آج کانگریس اور اس کے لیڈر راہل گاندھی پر بدعنوانی کرکے ملک کو لوٹنے اور پھر ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔
یہاں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کے ترجمان گورو بھاٹیہ نے کہا کہ کانگریس اور مسٹر راہل گاندھی کو یہ بتانا ضروری ہے کہ کانگریس کے سینئر لیڈروں کے ذریعہ جس طرح کا برتاؤ کیا جا رہا ہے ، وہ مناسب نہیں ہے ۔ پہلے آپ چوری کرتے ہیں، ملک کو لوٹتے ہیں اور اس کے بعد پورے ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مسٹر بھاٹیہ نے کہا کہ یہ بھی ایک معروف حقیقت ہے کہ محترمہ سونیا گاندھی اور مسٹر راہل گاندھی دونوں بدعنوانی کے الزام میں ضمانت پر باہر ہیں۔ آپ عوامی زندگی میں ہیں اور آپ کی ذمہ داری بھی بڑی ہے ۔ آپ کو ان سوالات کا جواب دینا ہوگا جو عوام پوچھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیہودہ بیانات سننے کو مل رہے ہیں کہ ای ڈی کو پوچھ گچھ کے لیے سونیا گاندھی، راہل گاندھی کے گھر جانا چاہیے ۔ کانگریس کے لیے محترمہ سونیا گاندھی اور مسٹر راہل گاندھی آئین سے بالاتر ہیں لیکن اگر کوئی ملزم ہے تو قانون کہتا ہے کہ اس سے تفتیش کی جائے گی اور تفتیشی ایجنسی کے دفتر میں ہی اس سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سارا الزام کانگریس کے سینئر لیڈر اور گاندھی خاندان کے قریبی آنجہانی موتی لال وورا کے سر پر ڈالا جا رہا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ ہم کچھ نہیں جانتے ، موتی لال وورا جی نے کیا کیا۔ کیا یہ سچ نہیں ہے کہ مسٹر راہل گاندھی کے پاس ینگ انڈیا میں 38 فیصد اور محترمہ سونیا گاندھی کے پاس 38 فیصد حصہ داری ہے ؟ انہوں نے کہا کہ آدھی سے زیادہ حصہ داری آپ کی کنٹرولنگ حصی داری ہے ۔ جب کنٹرولنگ حصہ داری مسٹر راہل گاندھی اور محترمہ سونیا گاندھی کی ہے ، تو الزام ایک ایسے شخص پر کیوں ڈالا جارہا ہے جو آج اس دنیا میں نہیں ہے ۔ یہ گھپلہ ہوا، منی لانڈرنگ ہوئی، یہ کس نے کیا؟ یہ فیصلہ کس نے کیا تھا؟
مسٹر بھاٹیہ نے کہا کہ دوسری کمپنی ایسی کمپنی کو ایک کروڑ روپے کیوں دیتی ہے جس کے پاس کوئی اثاثہ نہیں ہے ۔ راہل گاندھی کی جیب سے ایک روپیہ بھی نہیں گیا۔ لیکن 2,000 کروڑ روپے کے اثاثوں کا کنٹرولنگ حصہ ان کے پاس چلا گیا۔ یہ ہم نے کبھی نہیں دیکھا، یہ کیسے ہوا، راہل گاندھی کو بھی اس کا جواب دینا چاہیے ۔