میانمار//
میانمار میں اقتدار پر قابض فوج نے چار جمہوریت پسند کارکنوں کو پھانسی دے دی۔
میانمار کے سرکاری میڈیا نے آج 25 جولائی بروز پیر اطلاع دی ہے کہ فوجی حکام نے جمہوریت پسند چار کارکنوں کو پھانسی دے دی ہے۔ مقامی اخبار گلوبل نیو لائٹ آف میانمار کے مطابق ان کارکنوں کو وحشیانہ اور غیرانسانی دہشت گرد کارروائیوں کے الزامات کے تحت جیل میں پھانسی دی گئی۔ ان افراد کے خلاف بند کمرے میں مقدمے کی سماعت ہوئی تھی اور گزشتہ جنوری میں ہی انہیں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
سزائے موت پانے والے افراد میں ایک جمہوریت پسند معروف کارکن کیاو من یو، ایک سابق قانون ساز اور ہپ ہاپ فنکار فاؤ زیا تھاؤ بھی شامل ہیں جو معزول رہنما آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔ ان کے علاوہ دیگر دو افراد کے نام ہلا مایو آنگ اور آنگ تھورا زاؤ بتائے گئے ہیں۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے فوج کے خلاف برسرپیکار ملیشیاؤں کی مدد کی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس میانمار کی فوج نے جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ میانمار کے حکام بغاوت کے خلاف مظاہروں کو کچلنے کے لیے وحشیانہ کریک ڈاؤن کرتے رہے ہیں۔ اسسٹنس ایسوسی ایشن آف پولیٹیکل پریزنرز (اے اے پی پی) نامی ادارے کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک فوج کے ہاتھوں 2100 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے ہی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمار فوج پر جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا اور عالمی برادری سے میانمار حکام کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ محققین کو تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب میانمار کے علاقے میں فوج کی جانب سے چاول کے کھیتوں اور چرچ کے ارد گرد بارودی سرنگیں بچھانے کے شواہد ملے تھے۔ ان بارودی سرنگوں سے بھی کئی شہری ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔