سرینگر// (ویب ڈیسک)
وزیر اعظم ‘ نریندر مودی نے کہا ہے کہ ملک کے مفادات کو نقصان پہنچانے کیلئے قوتوں کی کوششوں کو ناکام بنانا ضروری ہے ۔
پیر کو بحریہ کے ایک سیمینار سے خطاب میں مودی نے کہا’’ خواہ یہ کوششیں ہندوستان کے اندر سے ہوں یا بیرون ملک سے، مؤثر طریقے سے ناکام بنانا ضروری ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قومی سلامتی کے بے شمار چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے’پوری حکومت کے نقطہ نظر‘کی ضرورت ہے۔
مودی نے کہا کہ قومی دفاع اب سرحدوں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا دائرہ بہت وسیع ہے اور مسلح افواج اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو ملک کی فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے مل کر کام کرنا چاہیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جیسے ہی بھارت عالمی سطح پر خود کو قائم کر رہا ہے، غلط معلومات پھیلانے والی مہموں کے ذریعے اس پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت نے ملکی دفاعی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کیلئے ملک میں ایک نیا دفاعی ماحولیاتی نظام تیار کیا ہے۔انہوں نے کہا’’گزشتہ آٹھ سالوں میں‘ ہم نے نہ صرف دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا ہے، بلکہ ہم نے یہ بھی یقینی بنایا ہے کہ یہ خود ہندوستان میں دفاعی مینوفیکچرنگ ماحولیاتی نظام کی ترقی میں کارآمد ہو‘‘۔
مودی نے کہا کہ آج دفاعی ساز و سامان کی خریداری کیلئے مختص بجٹ کا بڑا حصہ بھارتی کمپنیوں سے خریداری پر خرچ ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلے چار پانچ سالوں میں ہندوستان کی دفاعی درآمدات میں تقریباً ۲۱ فیصد کمی آئی ہے اور ملک اب ایک بڑے دفاعی درآمد کنندہ سے ایک اہم برآمد کنندہ بننے کی طرف تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
وزیر اعظم نے آزادی سے قبل ملک کے دفاعی شعبے کی مضبوطی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بندوقیں اور مشین گنیں اعلیٰ ترین سمجھی جاتی تھیں اور بڑی تعداد میں برآمد کی جاتی تھیں۔ انہوں نے کہا’’ہمارے ہاؤٹزر، ایشا پور رائفل فیکٹری میں بنائی جانے والی مشین گنیں اعلیٰ سمجھی جاتی تھیں۔ ہم بہت بڑی تعداد میں انہیں ایکسپورٹ کیا کرتے تھے ۔ لیکن پھر کیا ہوا کہ ایک وقت میں ہم اس علاقے میں دنیا کے سب سے بڑے درآمد کنندہ بن گئے ‘‘۔
مودی نے کہا کہ ہندوستان کا دفاعی شعبہ آزادی سے پہلے بھی بہت مضبوط ہوا کرتا تھا۔ آزادی کے وقت ملک میں۱۸آرڈیننس فیکٹریاں تھیں جہاں سے توپوں سمیت کئی قسم کا فوجی سازوسامان ہمارے ملک میں بنایا جاتا تھا۔ دوسری عالمی جنگ میں ہم دفاعی ساز و سامان کے ایک اہم سپلائر تھے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اس صورتحال سے نکلنے کے لیے حکومت گزشتہ دہائیوں سے سبق لیتے ہوئے ایک نیا ماحولیاتی نظام تیار کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کیلئے دفاعی تحقیق اور ترقی کو نجی شعبے ، اکیڈمی، ایم ایس ایم ای اور اسٹارٹ اپس کیلئے کھول دیا گیا ہے ۔
مودی نے کہا کہ حکومت نے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا ہے اور اسے ترقی کے لیے استعمال کرنے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔ دفاعی خریداری مقامی کمپنیوں سے کی جا رہی ہے ، جس سے دفاعی درآمدات میں تقریباً ۲۱فیصد کمی آئی ہے ۔
وزیر اعظم نے آنے والے دنوں میں ملک کے فوجیوں کے پاس ہونے والے ہتھیاروں کے بارے میں مزید بات کی۔ان نے کہا ’’ہمارے پاس ہنر ہے۔ اپنے سپاہیوں کو انہی ۱۰ ہتھیاروں کے ساتھ میدان میں جانے دینا عقلمندی نہیں ہے جو دنیا کے پاس ہیں… میں خطرہ مول نہیں لے سکتا۔ میرے جوان کے پاس وہ ہوگا جس کے بارے میں مخالف سوچ بھی نہیں سکتا‘‘۔
سمینار سے خطاب میںوزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ تحقیق اور اختراع کے ذریعہ مسلح افواج اور ملک کو مضبوط، خوشحال اور خود انحصار بنانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔
سنگھ نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ پوری طاقت کے ساتھ آگے آئیں اور حکومت کے ویژن کے مطابق ملک کو دفاعی شعبے میں خود انحصار بنانے میں اپنا حصہ ڈالیں۔
وزیر دفاع نے نوجوانوں سے کہا’’میں اپنے نوجوان دوستوں سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ اپنی پوری طاقت کے ساتھ آگے آئیں اور وزیر اعظم نریندر مودی جی کے ویژن کے مطابق تحقیق اور اختراع کے ذریعے ہماری مسلح افواج اور قوم کو مضبوط، خوشحال اور خود انحصار بنانے میں اپنا کردار ادا کریں‘‘۔
جدت اور ملک کاری کو دفاعی شعبے میں خود انحصاری کے دو اہم ستون قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا’’یہ ہماری مسلح افواج، صنعت، تحقیق اور ترقی کے اداروں اور اکیڈمی وغیرہ کے درمیان تعاون کے دو ستون ہیں، جو ہندوستان کی خوشحالی اور ہم آہنگی کی راہ ہموار کرتے ہیں‘‘۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ’خود کفیل ہندوستان‘مہم کے سلسلے میں، بحریہ نے گزشتہ مالی سال میں اپنے سرمایہ بجٹ کا۶۴فیصد سے زیادہ گھریلو خریداری میں خرچ کیا ہے اور اب یہ بڑھ کر۷۰فیصد ہو جائے گا۔