لندن//کیوں ہو رہا ہے یار، مجھے سمجھ میں نہیں آتا بھائی ایک صحافی کے ذریعہ وراٹ کوہلی پر سوال اٹھائے جانے کے بعد ہندوستانی کپتان روہت شرما کایہ ردعمل تھا گزشتہ چند برسوں میں کوہلی کی فارم قومی تشویش کا موضوع بن گئی ہےسابق کپتان کپل دیو سمیت کئی لوگ حیران ہیں کہ انہیں ڈراپ کیوں نہیں کیا جا رہا ہے یہ بحث جاری رہے گی کیونکہ کوہلی جمعرات کو ایک اور اچھی شروعات کو بڑے اسکورمیں تبدیل کرنے میں ناکام رہے اور ایک ایسی گیند کو کھیلنے کی کوشش میں آؤٹ ہو گئے جسے چھوڑاجا سکتا تھا۔ لارڈز میں انہوں نے 16 رنز بنائے۔
کمر میں کھنچاؤ کی وجہ سے پہلے ون ڈے سے باہر ہونے کے بعد کوہلی نے میچ سے قبل بیٹنگ پریکٹس سیشن میں حصہ لیا۔ بہترمحسوس کرنے کے بعد انہوں نے راہل دراوڈ کو اشارہ کیا کہ وہ کھیلنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم ان کے ذہن میں بہت سی باتیں چل رہی ہوں گی۔ ہندوستانی ٹیم کے لارڈس پہنچنے سے ایک گھنٹہ پہلے، بی سی سی آئی نے ویسٹ انڈیز کے دورے پر ٹی 20 سیریز کے لیے ٹیم انڈیا کا اعلان کیا جس میں ان کا نام نہیں تھا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ کوہلی کو آرام دیا گیا ہے یا ڈراپ کیا گیا ہے۔
تیسرے اوور میں کوہلی کریز پر آئے۔ اسریٹ ڈرائیو کے چوکے کے ساتھ انہوں نے اپناکھاتا کھولا۔ آخری سات گیندوں میں انہوں نے لیگ بائی کے ایک رن کے علاوہ ایک میڈن اوورکھیلا تھا۔ ڈیوڈ ولی کے اس اوور کی پہلی گیند پر، کوہلی آف اسٹمپ سے باہر جارہی گیندکو جسم سے دور کھیلنے چلے گئے اورباہری کنارے پر بیٹ ہوئے۔ حالانکہ تھوڑی دیر بعد انہوں نے اسی گیندبازکی ویسی ہی گیند پر اپنی غلطی دہرائی اورکیچ آوٹ ہوگئے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کوہلی کو اس مشکل دور میں ٹیم کی حمایت کی ضرورت ہے یا انہیں اس طرح کے ایک کامیاب کیریئر کے دم پر اکیلا چھوڑ دیاجانا چاہیے، روہت نے محسوس کیا کہ اس موضوع پر بحث کی ضرورت نہیں ہے۔
میڈیا سے بات چیت کے دوران ہندوستانی کپتان نے کہا، "وہ (کوہلی) بہت سے میچ کھیل چکے ہیں، وہ اتنے برسوں سے کھیل رہے ہیں، وہ ایک بہترین بلے باز ہیں جنہیں یقین دہانی کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے اپنی آخری پریس کانفرنس میں بھی کہا تھا۔” فارم اوپر نیچے ہوتی رہتی ہےاور یہ ایک کرکٹر کی زندگی کا حصہ ہے۔ اس لیے ان جیسا کھلاڑی، جو اتنے عرصے سے کھیل رہا ہے، جس نے اتنے رنز بنائے ہیں اور اتنے میچ جیتائے ہیں، اسے (واپسی کرنے کے لئے) صرف ایک یا دو اننگز کی ضرورت ہے۔ یہ میری سوچ ہے اور مجھے امید ہے کہ کرکٹ کے شائقین بھی ایسا ہی سوچیں گے۔”