تحریر:ہارون رشید شاہ
چلئے صاحب زائد از دوسال کے توقف کے بعد امر ناتھ یاترا آج سے شروع ہوئی … آخری بار جب ۲۰۱۹ میں یاترا بیچ میں ہی روک دی گئی اُس کشمیر اور آج کے کشمیر میں اتنی ہی فرق ہے… جتنی کہ کووڈ سے پہلے والی دنیا اور … اور آج کی دنیا میں فرق ہے … خیر !تو صاحب ہم یاترا کی بات کررہے تھے… اس کی آج سے شروعات کی بات کررہے تھے … اور … اور ہمیں امید سے زیادہ یقین ہے کہ اب کی بار یاترا مکمل ہی نہیں ہو گی بلکہ کامیاب بھی ہو گی … اور… اور اس لئے ہو گی کہ ملک کشمیر کی حکومت نے اس حوالے سے بڑی محنت کی ہے… بڑی محنت کر رہی ہے… کئی ہفتوں اور مہینوں سے کررہی ہے ۔محنت تو اس سے پہلے بھی کی جا رہی تھی ‘ لیکن اب کی بار کچھ زیادہ ہی کی جا رہی ہے اتنی زیادہ کہ ہمیں یقین ہے کہ جب بھی ملک کشمیر میں انتخابات ہوں گے اور… اور جو بھی سرکار آئیگی… گرچہ اپنے رویندر رینا کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت ہی سرکاربنائیگی … تو … تو جو بھی سرکار آئیگی اسے امر ناتھ یاترا کیلئے ایک الگ وزارت قائم کرنی پڑے گی … تاکہ یاتریوں کا خاص خیال رکھا جائے… ان کیلئے اچھے انتظامات کئے جائیں … ان کی اچھی طرح دیکھ بھال کی جائے ‘ ان کی ضرورت کا خیال رکھا جائے اور … اور اس لئے رکھا جائے آخر یہ ٹھہرے ہمارے مہمان…پانچ آٹھ لاکھ مہمان… ان کیلئے الگ وزارت قائم کی جائیگی تو… تو اس سے صاحب ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ…کہ سرکار … ملک کشمیر کی سرکاری ملک کشمیر میں رہ رہے ڈیڑھ کروڑ لوگوں کا بھی خیال رکھ پائیگی ‘ ان کی ضرورتو ں کا خیال‘ ان کی مشکلات اور مسائل کا خیال… ان کی طرف بھی توجہ دے پائیگی … کہ … کہ مانتے ہیں کہ ملک کشمیر کے لوگ یاتریوں کے میزبان ہیں ‘ یہ بھی مانتے ہیں کہ میزبانی میں ملک کشمیر کے لوگوں کا کوئی ثانی نہیں ہے… اس بات کو بھی تسلیم کرتے ہیں کہ … کہ ملک کشمیر کے لوگوں کے عملی تعاون ‘ ان کے اشتراک ‘ ان کی حمایت ‘ ان کے سپورٹ سے ہی یاتراکامیاب ہوتی ہے اور… اور آئندہ بھی ہو گی … لیکن… لیکن صاحب میزبانوں کی بھی طرف تو تھوڑا توجہ دینی ہو تی ہے نا… ان کا بھی اگر زیادہ نہیں تو… تو کم ہی سہی ‘ لیکن… لیکن خیال تو رکھنا ہو تا ہے … ہے نا؟