جنیوا //
مغربی ممالک کے عسکری اتحاد نیٹو کے رہنما منگل کو اسپین میں شروع ہونے والے تین روزہ سالانہ اجلاس میں ترک صدر رجب طیب اردوان سے فن لینڈ اور سوئیڈن کے خلاف ویٹو واپس لینے کا مطالبہ کریں گے۔ دوسری جانب میڈرڈ میں جنگ مخالف ہزاروں افراد نے نیٹو اجلاس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین جنگ کے سائے میں میڈرڈ میں شروع ہونے والا اجلاس افغانستان میں ناکامیوں اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں اندرونی اختلافات کے بعد، جنہوں نے ایٹمی اتحاد سے نکلنے کی دھمکی دی تھی، انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
نیٹو ممالک کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ابھی بھی جاری ہیں تاہم امید کی جا رہی ہے کہ یوکرین کی مزید فوجی امداد، مشترکا دفاع کے اخراجات میں اضافے، چین کی ابھرتی ہوئی فوجی طاقت کے لیے نئی حکمت عملی اور بالٹک کے دفاع کے لیے مزید فوج تیار کرنے پر تمام ارکان رضامند ہو جائیں گے۔
میزبان اسپین جنوبی کنارے پر تارکین وطن کی بڑھتی تعداد اور افریقی ساحلی خطے میں عسکری گروہوں پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دے رہا ہے۔ توقع ہے کہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جاپان اور جنوبی کوریا کے رہنما اس سربراہی اجلاس کے ایک سیشن میں شرکت کریں گے جو چین کا مقابلہ کرنے کے لیے بحرالکاہل میں مغرب کی موجودگی کے لیے وسیع امریکی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
نیٹو کا قیام 1949ء میں سوویت یونین کا مقابلہ کرنے کے لیے عمل میں لایا گیا تھا۔ اگرچہ یوکرین کا دفاع نیٹو کی ذمہ داری نہیں کیونکہ وہ نیٹو کا رکن نہیں ہے تاہم یوکرین جنگ جغرافیائی سیاسی تبدیلی کی وجہ بنی ہے کیونکہ غیرجانبدار ممالک فن لینڈ اور سوئیڈن اب نیٹو میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ روس اور ترکی دونوں ممالک کی نیٹو میں شمولیت کے خلاف ہیں۔
فن لینڈ، سوئیڈن، ترکی اور نیٹو سربراہ جینز اسٹولٹن برگ کے درمیان ہونے والی بات چیت میں شامل ترک اہلکار کے مطابق سربراہی اجلاس میں کسی معاہدے تک پہنچنا مشکل ہوگا، سوئیڈن اور فن لینڈ کو پہلے ترکی کے تحفظات کو دور کرنا ہوگا۔