جموں//
انسدادِ بدعنوانی بیورو (اے سی بی) جموں نے پولیس اسٹیشن کٹھوعہ سے تعلق رکھنے والے مفرور ہیڈ کانسٹیبل روشن دین کو ایک رشوت ستانی کیس میں گرفتار کر لیا ہے ۔
اے سی بی کے مطابق ہیڈ کانسٹیبل روشن دین پر الزام تھا کہ اُس نے ایک شکایت گزار سے ایف آئی آر نمبر ۲۰۲۵/۱۹۳میں اس کا نام ملزموں کی فہرست سے ہٹانے کے عوض۱۵ہزار روپے رشوت طلب کی۔ شکایت گزار نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مذکورہ افسر کو سی سی ٹی وی فوٹیج اور فیکٹری کی حاضری کی تفصیلات بھی فراہم کی تھیں، لیکن اس کے باوجود افسر نے رشوت کا مطالبہ کیا۔
اینٹی کرپشن بیورو نے کہا کہ شکایت گزار سے رشوت کی رقم وصول کرنے کے دوران جب اے سی بی ٹیم نے موقع پر پہنچ کر چھاپہ مارا تو ہیڈ کانسٹیبل موقع سے فرار ہوگیا اور رشوت کی رقم قومی شاہراہ کے قریب جھاڑیوں میں پھینک کر روپوش ہو گیا۔ تاہم، آزاد گواہوں کی موجودگی میں وہ ۱۵ہزار روپے کی رقم جھاڑیوں سے برآمد کر لی گئی ۔
اے سی بی نے مسلسل کوششوں کے بعد آخرکار مذکورہ مفرور سرکاری ملازم روشن دین کو ۲۰جون۲۰۲۵کو گرفتار کرکے مزید تحقیقات شروع کی ہے ۔
انسدادِ بدعنوانی بیورو نے اس گرفتاری کو بدعنوانی کے خلاف اپنی کارروائیوں میں ایک اہم کامیابی قرار دیا ہے اور اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ کسی بھی سرکاری اہلکار کی بدعنوانی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اس دوران بیورو نے ضلع کپواڑہ کے قاضی آباد، کرال گنڈ کے تحصیلدار غلام رسول بٹ کو ایک لاکھ روپے کی رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا ہے ۔
اینٹی کرپشن بیورو میں ہندواڑہ کے ایک رہائشی نے شکایت درج کرائی کہ تحصیلدار قاضی آباد غلام رسول بٹ اس سے اخروٹ کے درخت کاٹنے کی اجازت کے عوض ایک لاکھ روپے رشوت کا مطالبہ کر رہا ہے ۔ شکایت گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ مالی طور پر کمزور ہے اور اس قدر بڑی رقم ادا کرنے سے قاصر ہے ، لیکن تحصیلدار نے اس پر زور دیا کہ جب تک وہ پیشگی ۵۰ہزار روپے ادا نہیں کرے گا، اجازت نامے جاری نہیں کیے جائیں گے ۔
شکایت موصول ہونے کے بعد اے سی بی نے ابتدائی تحقیقات کیں، جس دوران اس بات کی تصدیق ہوئی کہ تحصیلدار نے سائل سے رشوت کا تقاضہ کیا ہے ۔ اس کے بعد انسدادِ بدعنوانی ایکٹ۱۹۸۸(ترمیم شدہ ۲۰۱۸) کی دفعہ۷کے تحت ایف آئی آر نمبر۲۰۲۵/۰۴پولیس اسٹیشن اے سی بی بارہمولہ میں درج کی گئی۔
اے سی بی کی خصوصی ٹیم نے تحصیلدار غلام رسول بٹ کو اس کے ذاتی رہائش گاہ واقع ہندواڑہ میں اس وقت رنگے ہاتھوں گرفتار کیا جب وہ رشوت کی بقیہ رقم۵۰ہزار روپے اپنے کارندے رفیع احمد لون ولد عبد الخالق لون ساکن پاتھورہ کرال گنڈ کے ذریعے وصول کر رہا تھا۔ دونوں کو موقع پر ہی حراست میں لیا گیا۔
سرچ آپریشن کے دوران۵۰ہزار روپے رشوت کے علاوہ مزید۷۹ہزار روپے نقدی برآمد ہوئی۔ اے سی بی کی ٹیم نے تحصیلدار کے سرکاری اور رہائشی مقامات پر چھاپے مارے اور مزید شواہد اکٹھا کیے ۔
تحصیلدار غلام رسول بٹ اور اس کے ساتھی کو بارہمولہ کی خصوصی انسدادِ بدعنوانی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے انہیں سات روزہ پولیس ریمانڈ پر بھیج دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ غلام رسول بٹ کے خلاف ۲۰۲۱میں بھی اے سی بی نے غیرقانونی زمین منتقلی کے کیس میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ مزید تحقیقات جاری ہیں اور دیگر ممکنہ سرکاری اہلکاروں کے کردار کی جانچ بھی کی جا رہی ہے ۔