علی گڑھ//
جموں کشمیر کے وزیر اعلی‘ عمر عبداللہ نے بدھ کے روز کہا کہ جموںکشمیر میں صورتحال کو غیر مستحکم کرنے کی پاکستان کی مسلسل کوششوں کے پیش نظر خطے میں کوئی بھی ترقی کافی نہیں ہے۔
عمرعبداللہ نے یہ ریمارکس علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے احمدی اسکول کے دورے کے دوران دیے۔ وہ ایک خاندانی دوست کی قبر پر فاتحہ پڑھنے آئے تھے ‘جن کا حال ہی میں انتقال ہوا تھا۔
وزیر اعلی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نہ صرف کوششیں اہم ہیں بلکہ جموں و کشمیر میں اعلی درجے کی ترقی اور ترقی کے حصول کے لیے کامیابی بھی بہت ضروری ہے۔
عمرعبداللہ نے نامہ نگاروں سے کہا کہ جس طرح ہمارا پڑوسی ملک ماحول خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ جموں و کشمیر میں زیادہ سے زیادہ ترقی ہو۔
وزیر اعلی عبداللہ نے کہا کہ دنیا کے سب سے اونچے ریلوے پل ، چیناب پل کی تعمیر ایک اچھی بات ہے اور اس طرح کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر جاری رکھنے پر توجہ مرکوز ہونی چاہیے۔ انہوںنے کہا ’’یہ اچھی بات ہے کہ اس وقت دنیا کا سب سے اونچا ریلوے پل ہے ‘ ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ اسے اسی طرح رکھا جائے‘‘۔
دریائے چیناب پر پل ، دنیا کا سب سے اونچا پل ہونے کے ناطے ، ہندوستانی ریلوے کے لیے ایک سنگ میل کا منصوبہ ہے ، جو ایک مشکل علاقے میں کئی اتار چڑھاؤ کے بعد مکمل ہوا۔ یہ کشمیر کو جموں اور پورے ملک کو ریل کے ذریعے جوڑتا ہے۔
جموں و کشمیر میں ریزرویشن بل کے حوالے سے عمرعبداللہ نے کہا کہ چونکہ اسمبلی کا اجلاس نہیں ہو رہا ، اس لیے فی الحال کوئی بل پیش نہیں کیا جا سکتا۔ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے اپنی رپورٹ تیار کر لی ہے ، جسے چند دنوں میں کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ کاکہنا تھا’’ہماری اسمبلی کا کوئی اجلاس نہیں ہے ، اس لیے کوئی بل پیش نہیں کیا جائے گا۔ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے اپنی رپورٹ تیار کر لی ہے ، اس رپورٹ کو کابینہ میں پیش کرنا ہے۔ کابینہ کا اجلاس مہینے میں دو بار ہوتا ہے۔ اس مہینے ابھی تک ایسا نہیں ہوا ہے۔ چند دنوں میں کابینہ کا اجلاس ہوگا ، ریزرویشن سے متعلق کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی سفارشات کابینہ کے سامنے رکھی جائیں گی ، اور اس کے بعد اس پر غور کیا جائے گا‘‘۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ۱۱ سال مکمل کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پرعمر عبداللہ نے جواب دیا’’یہ اچھا ہے۔ لوگوں نے انہیں ووٹ دیا ہے۔ وہ لگاتار تین بار منتخب ہو چکے ہیں ‘‘۔
وزیر اعلی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ پہلگام کے واقعے نے سیاحت کو متاثر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا ’’اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ پہلگام کے واقعے کی وجہ سے سیاحت کو نقصان پہنچا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ آہستہ آہستہ سب کچھ معمول پر لایا جائے‘‘۔
جموں و کشمیر کے پہلگام میں۲۲؍ اپریل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں ۲۶؍افراد ہلاک ہوئے ، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔
جمعہ کو ،عمرعبداللہ نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ہی اسے پورا کریں گے۔