واشنگٹن//
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی دوسری مدت کار کئی ممالک کے لیے خوش کن ثابت نہیں ہو رہی ہے۔ افغانستان، ایران، عراق، لیبیا، صومالیہ، سوڈان، شام اور یمن جیسے مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندی عائد کرنے کے بعد اب امریکہ نے نیپال کے لیے بھی کچھ ایسا ہی فیصلہ کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے نیپال کو ملے ’ملک بدری تحفظ‘ کو منسوخ کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب تقریباً 7500 نیپالیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
’نیوز ویک‘ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی حکومت کے مطابق نیپال میں اب 2015 جیسے حالات نہیں ہیں۔ اس لیے اس کے ’ملک بدری تحفظ‘ کو منسوخ کیا جا رہا ہے۔ نیپال میں زلزلہ کی وجہ سے اُس وقت کی امریکی حکومت نے نیپال کے شہریوں کو یہ تحفظ فراہم کیا تھا۔ اس کا کافی فائدہ نیپالیوں کو ملا تھا، لیکن اب 7500 نیپالیوں کو فوراً امریکہ چھوڑنا ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ ’ملک بدری تحفظ‘ کو امریکہ میں عارضی تحفظ والی حالت یعنی ’ٹی پی ایس‘ کہتے ہیں۔ اس میں امریکہ کی حکومت ان لوگوں کو تحفظ کی گارنٹی دیتا ہے جو اپنے ملک کے خراب حالات کو دیکھتے ہوئے امریکہ میں رہنا چاہتے ہیں۔
ملک بدری تحفظ کے تحت دوسرے ممالک کے لوگوں کو صرف ملازمت کرنے کا حق ہے، یعنی انھیں امریکہ کی شہریت نہیں ملتی ہے۔ نیپال کے 7500 شہری ٹی پی ایس کے تحت امریکہ میں مقیم ہیں۔ ملک بدری تحفظ کی منسوخی کے بعد اب انھیں فوراً اپنے ملک واپس لوٹنا ہوگا۔ دوسری صورت میں امریکی حکومت انھیں جبراً نیپال بھیج سکتی ہے۔
غور طلب بات یہ ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے 2 روز قبل ہی 12 ممالک کے لوگوں پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ٹرمپ حکومت کا کہنا ہے کہ ان ممالک میں دہشت گردی پرورش پا رہی ہے۔
ٹرمپ کے فیصلے پر افغانستان اور میانمار جیسے ممالک نے تو کوئی رد عمل نہیں دیا، لیکن چاڈ نے اس کے خلاف سخت قدم اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ اس نے اپنے ملک میں امریکی شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چاڈ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ہم اپنا وقار فروخت کر کے امریکہ سے بات نہیں کر سکتے۔