واشنگٹن///
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کو ٹیلیفون پر خبردار کیا ہے کہ وہ ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں جو واشنگٹن اور تہران کے درمیان جاری جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کو خطرے میں ڈال دے۔ یہ انکشاف امریکی ویب سائٹ "ایکسيوس” نے وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے حوالے سے کیا ہے۔
عہدیدار کے مطابق صدر ٹرمپ اور دیگر سینئر امریکی حکام حالیہ ہفتوں میں اس اندیشے کا اظہار کر چکے ہیں کہ اسرائیل ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کر سکتا ہے یا کوئی اور ایسا اقدام اٹھا سکتا ہے جو ان مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ بنے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے بنجمن نیتن یاھو کو پیغام دیا کہ وہ اس وقت کشیدگی نہ بڑھائیں جب وہ خود ایک پرامن حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس گفتگو کا پس منظر واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے دو ملازمین کی ہلاکت کا واقعہ تھا، جس کے بعد یہ رابطہ کیا گیا۔
ٹرمپ نے نیتن یاھو کو یقین دہانی کرائی کہ اگر سفارتی حل ناکام ہوتا ہے تو "دوسرا راستہ” اب بھی موجود ہے، تاہم ان کی اولین ترجیح یہ ہے کہ بات چیت کے ذریعے کسی حل تک پہنچا جائے۔
امریکی حکام میں یہ خدشہ بھی پایا جاتا ہے کہ نیتن یاھو صدر ٹرمپ کی پیشگی منظوری کے بغیر بھی فوجی کارروائی کا حکم دے سکتے ہیں۔
ادھر امریکی وزیر داخلہ کرسٹی نوم نے اتوار کو یروشلم میں اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کی اور انہیں صدر ٹرمپ کا یہی پیغام پہنچایا کہ ایسی کوئی بھی کارروائی مذاکرات کو سبوتاژ کر سکتی ہے۔
"فاکس نیوز” سے گفتگو میں نوم نے کہا کہ ان کی نیتن یاھو سے "صاف اور دوٹوک” بات ہوئی ہے اور انہوں نے زور دیا ہے کہ تمام فریقوں کو اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات کو اپنا راستہ خود طے کرنے دینا چاہیے۔
نوم نے مزید بتایا کہ ٹرمپ ایران کے ساتھ مذاکرات کو کئی ہفتے یا مہینے تک طول دینے کے حق میں نہیں بلکہ وہ آئندہ چند دنوں میں کوئی حتمی فیصلہ کر سکتے ہیں۔ اسرائیلی عہدیدار کے مطابق نوم نے نیتن یاھو سے کہا کہ "ہمیں صرف ایک ہفتہ دیں”۔
ادھر اسرائیل نے بھی ایسی صورت حال کے لیے تیاری کر رکھی ہے کہ اگر امریکہ اور ایران کے درمیان بات چیت ناکام ہو جائے تو فوری طور پر ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا جا سکے۔