ہم کسی سے دشمنی نہیں چاہتے‘ ہم پرامن زندگی گزارنا چاہتے ہیں‘ ہم بھی ترقی کرنا چاہتے ہیں:وزیر اعظم مودی
سرینگر//(ویب ڈیسک)
وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ ’بھارت میں دہشت گردی کی کارروائیاں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔‘
ریاست گجرات کے اپنے دورے کے دوسرے دن گاندھی نگر میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کے دوران انھوں نے مْلکی معیشت پر بھی بات کی اور اْن کا کہنا تھا کہ ’اگر ہم سب سنہ ۲۰۴۷ تک ’وکست بھارت‘ یعنی ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالیں اور اپنی معیشت کو عالمی سطح پر چوتھے سے تیسرے درجے پر لے جائیں تو ہم غیر ملکی مصنوعات پر انحصار نہیں کر رہے ہوں گے۔‘
ملک کی معیشت سے متعلق بات چیت کے ساتھ ساتھ نریندر مودی نے ایک بار پھر کشمیر کے علاقے پہلگام میںدہشت گردوں کے حملے اور اس کے تناظر میں بھارت کی جانب سے کی گئی فوجی کارروائی ’آپریشن سندور‘ پر بھی بات کی۔
پہلگام حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا ’’اسے پراکسی وار نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ۶ مئی کو (آپریشن سندور کے نتیجے میں) جن دہشت گردوں کی ہلاکت ہوئی اْن کے جنازے ادا کیے گئے اور انھیں پاکستان میں سرکاری اعزاز دیا گیا۔ اْن کے تابوت پر پاکستان کے جھنڈے لگائے گئے اور پاکستانی فوج نے انھیں سلامی دی۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشت گردی کی سرگرمیاں پراکسی وار نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی جنگی حکمت عملی ہیں‘‘۔
یاد رہے کہ پاکستان میں سویلین و فوجی حکام بارہا دعویٰ کر چکے ہیں کہ ملک کے مختلف شہروں میں بھارت کی جانب سے کیے گئے حملوں میں عام شہری ہلاک ہوئے تھے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
منگل کے روز وزیر اعظم مودی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم کسی سے دشمنی نہیں چاہتے۔ ہم پرامن زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔ ہم بھی ترقی کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہم دنیا کی فلاح و بہبود میں اپنا حصہ ڈال سکیں۔‘
مودی نے مزید کہا ’ ۶ مئی کی رات کو آپریشن سندور ہماری مسلح افواج کی طاقت سے شروع ہوا۔ لیکن اب یہ آپریشن سندور عوام کی طاقت سے آگے بڑھے گا۔ جب میں اپنی مسلح افواج کی طاقت اور عوام کی طاقت کی بات کرتا ہوں تو میرا مطلب ہے کہ ہر شہری کو اس کا حصہ بننا چاہیے۔‘
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ’’ سنہ ۱۹۴۷میں جب ہندوستان کی تقسیم ہوئی تھی تو ’کٹنی تو زنجیریں چاہیں تھی مگر بازو کاٹ دیے گئے اور ملک کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اْسی رات کشمیر میں پہلا دہشت گردانہ حملہ ہوا۔ اور بھارت کے ایک حصے (پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر) پر پاکستان نے قبائیلیوں کی مدد سے قبضہ کر لیا۔ اگر اْسی دن یہ سب روک دیا جاتا تو مسائل یہاں تک نہ پہنچتے، لیکن کسی نے بھی سردار پٹیل کی بات نہیں مانی اور اب ہم گذشتہ ۷۵ سالوں سے اس (دہشت گردی) کا سامنا کر رہے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ جسم کتنا مضبوط ہے، اس میں موجود ایک چھوٹا سا کانٹا بھی مستقل تکلیف کی وجہ بن سکتا ہے۔ اور اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کانٹے کو نکال پھینکا جائے۔‘
مودی نے کہا کہ جب بھی فوجی کارروائی کی ضرورت پڑی تو ہم نے دیکھا کہ بھارت نے تینوں مرتبہ (جنگوں) میں پاکستان کو شکست دی۔ پاکستان سمجھ چکا ہے کہ وہ انڈیا کو جنگ میں ہرا نہیں سکتا چنانچہ انھوں نے پراکسی جنگ کا آغاز کیا۔ انھیں جب موقع ملتا ہے وہ حملہ کرتے ہیں اور ہم اس سے صرف نظر کرتے رہے۔‘
وزیراعظم مودی نے پہلگام واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’یہ حملہ بھی (۱۹۴۷) کے ہی حملے کی مثال تھی۔‘
مودی نے کہا ’میں نئی نسل کو بتانا چاہتا ہے ہوں کہ ملک کو کیسے برباد کیا گیا۔۱۹۶۰ میں جس انداز میں سندھ طاس معاہدہ کیا گیا، اگر آپ اس کی باریکی میں جائیں گے تو چونک جائیں گے۔ اس معاہدے میں یہاں تک کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر میں ندیوں پر جو ڈیم بنے ہیں اْن کی صفائی کا کام نہیں کیا جائے گا اور ڈیمز کے گیٹ نہیں کھولے جائیں گے۔ اور ۶۰ سال تک یہ گیٹ نہیں کھولے گئے۔ انڈیا کے وہ آبی ذخیرے جنھیں اپنی گنجائش کے مطابق ۱۰۰ فیصد تک بھرنا چاہیے تھا وہ دو سے تین فیصد تک آ گئے۔ کیا میرے ملک کے لوگوں کا پانی پر حق نہیں ہے؟ کیا ہمارے لوگوں کو اْن کے حق کا پانی نہیں ملنا چاہیے کیا؟ اور ابھی تو میں نے (اس ضمن میں) کچھ زیادہ کیا نہیں ہے۔ ابھی تو ہم نے کہا ہے کہ ہم نے (سندھ طاس معاہدے کو) اسے معطل کیا ہے، وہاں (پاکستان) پسینہ چھوٹ رہا ہے۔ اور ہم نے ڈیم کے گیٹ تھوڑے تھوڑے کھول کر صفائی شروع کی، اتنے سے ہی وہاں سیلاب آ جاتا ہے۔‘
یاد رہے کہ وزیر اعظم مودی نے ریاست گجرات کے اپنے دورے کے پہلے دن تقریر کرتے ہوئے بھی پاکستان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنانے کے علاوہ الزامات بھی عائد کیے تھے۔ پیر کے روز اْن کا کہنا تھا ’پاکستان کو دہشتگردی کی بیماری سے نجات دلانے کے لیے پاکستان کے عوام کو آگے آنا ہو گا۔‘
مودی نے دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ سکھ چین کی زندگی جیو، روٹی کھاؤ ورنہ میری گولی تو ہے ہی۔‘