سرینگر//(ویب ڈیسک)
سب سے پہلے سات جماعتوں کے پارلیمانی وفد نے آپریشن سندور کے تحت مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا کے پانچ ممالک کے دورے کا آغاز کیا ہے۔
جنتا دل (یو) کے ایم پی سنجے کمار جھا کی قیادت میں وفد اہم سیاسی جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ہے، جن میں بی جے پی، کانگریس‘ٹی ایم سی اور سی پی آئی ایم شامل ہیں۔
وفد نے بدھ کے روز نئی دہلی سے ٹوکیو کے لئے روانہ ہوا اور پانچ ممالک کا دورہ کرے گاجن میں جاپان، جنوبی کوریا، انڈونیشیا، ملیشیا، اور سنگاپور شامل ہے۔
یہ وفد یو اے ای لائبیریا، جمہوریہ کانگو اور سیرا لیون کا بھی دورہ کرے گا۔ اس آٹھ رکنی وفد میں بی جے پی ایم پی بنسری سواراج، بی جے پی ایم پی اٹل گارگ‘بی جے ڈی ایم پی سسمبت پاترا، بی جے پی کے راجیہ سبھا ایم پی اور سینئر وکیل منان کمار مشرا، بی جے پی لیڈر ایس ایس احلووالیا، آیہ یو ایم ایل ایم پی ای ٹی محمد بشیر، اور سفیر سوجن چنائے بھی شامل ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بھارت کے’دہشت گردی کے خلاف صفر رواداری‘ کے عزم پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ رابطہ ملک کے دہشت گردی کے خلاف تمام شکلوں میں لڑنے کے عزم کی توثیق کرے گا۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں، وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا’’دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس! آل پارٹی کے وفد کے پہلے گروپ کی قیادت جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ سنجے کمار جھا نے آپریشن سندور کے تحت بھارت کی سفارتی کوششوں کے سلسلے میں پانچ ممالک کے دورے کے لیے روانہ ہو گیا ہے‘‘۔
پوسٹ میں مزید کہا گیا’’وفد انڈونیشیا، ملیشیا، جنوبی کوریا، جاپان اور سنگاپور کا دورہ کرے گا تاکہ بھارت کے دہشت گردی کے خلاف عزم کی تصدیق کی جا سکے‘‘۔
وفد نے روانگی سے پہلے واضح کیا کہ ان کا مقصد دنیا کے سامنے پاکستان کے اصلی چہرے کو بے نقاب کرنا ہے ۔
جھا نے ایکس پر کہا’’ اس دورے کا مقصد پوری دنیا کو یہ بتانا ہے کہ پاکستان کے دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے کی پالیسی کے بارے میں حقیقت کیا ہے اور اس کے جواب میں بھارت کے ذریعہ کیے گئے اقدام کے بارے میں، آپریشن سندور کے تحت‘‘۔
جھا نے بدھ کے روز کہا کہ وفد کا کام یہ ہے کہ وہ دنیا کے سامنے پاکستان کا حقیقی چہرہ ظاہر کرے کہ یہ کس طرح ریاست کی حمایت یافتہ دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ان کاکہنا تھا’’دیکھیں، ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی دنیا کو سات وفود بھیج رہے ہیں۔ اس وقت، ہمارا وفد جاپان، جنوبی کوریا، انڈونیشیا، ملائیشیا، اور سنگاپور جا رہا ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ دہشت گردی پاکستان کی ریاستی پالیسی ہے۔ پورے وفد کا کام یہ ہے کہ وہ پاکستان کا چہرہ پوری دنیا کو دکھائے۔ پاکستان کی پوری ریاست دہشت گردی کی سرپرستی کرتی ہے، اور یہ دہشت گردی مکمل طور پر ریاست کی حمایت سے پروان چڑھتی ہے‘‘۔
جے ڈی یو لیڈر نے آئی این آئی کو بتایا’’ہم چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ پوری دنیا کو بتائیں، اور دوسری چیز جو جوہری دھوکہ ہے۔ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم پاکستان کی طرف سے انجام دی جانے والی دہشت گردی کی سرگرمیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔ ہم یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اب اور کافی ہوگیا‘‘۔
بی جے پی کی ایم پی آپراجیتا سرنگی نے بدھ کو کہا کہ یہ سفارتی دورے دنیا کو بھارت کی سرحد پار دہشت گردی کے خلاف متحدہ موقف پہنچائیں گے۔ ’’ملک کی شہری کی حیثیت سے، میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ وزیر اعظم مودی کی حکومت کی طرف سے تقریباً۳۳ ممالک میں سات وفود بھیجنا ایک بہت ہی سوچا سمجھا عمل ہے، اور مقصد یہ ہے کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت کا سرحد پار دہشت گردی کے بارے میں موقف سمجھایا جائے‘‘۔
سرنگی نے اے این آئی کو بتایا’’ارادہ یہ ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک کو یہ بات پہنچائی جائے کہ جہاں تک دہشت گردی اور تشدد کا تعلق ہے، سیاسی جماعتوں کی تفریق کے بغیر، ہم سب ایک ہیں۔ وزیر اعظم مودی اور ان کی حکومت دنیا کو بتانا چاہتی ہیں کہ اس پورے جنگ بندی میں پاکستان کا کردار کیا ہے، اور یہ بات سب کو سمجھنی چاہئے۔‘‘