سرینگر//
جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے صدر طارق حمید قرہ نے بدھ کو وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے اُس بیان پر شدید تنقید کی‘جس میں انہوں نے کہا تھا کہ آپریشن سندورکے تحت پاکستانی دہشت گردی کے ٹھکانوں پر میزائل حملوں سے قبل بھارت نے پاکستان کو آگاہ کیا تھا۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں جاری ’جئے ہند یاترا‘ سے خطاب کرتے ہوئے قرہ نے کہا’’کیا جنگیں اس طرح لڑی جاتی ہیں کہ آپ دشمن کو پیشگی اطلاع دیں؟ وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ ہم نے پاکستان کو بتایا کہ ہم دہشت گرد تربیتی مراکز پر حملہ کرنے والے ہیں، کیا ایسا ممکن ہے ‘‘؟
کانگریس رہنما نے مزید کہا کہ بی جے پی حکومت کو ۱۰مئی کو جنگ بندی کے اچانک اعلان اور پہلگام حملے پر جواب دینا ہوگا۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا’’امریکہ سے ایک ٹوئٹ آتا ہے کہ جنگ بندی ہو گئی ہے ، اور یہاں فوراً اسے قبول کر لیا جاتا ہے ۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام معاملات، چاہے وہ جنگ ہو یا تجارت، دو طرفہ ہیں۔ ان میں تیسرے فریق کی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں‘‘۔
قرہ نے سوال اٹھایا کہ جب ۲۲؍اپریل کو پہلگام کے بیسرن علاقے میں حملے کی پیشگی خفیہ اطلاع موجود تھی تو حکومت نے سیکیورٹی کو مستحکم کیوں نہیں کیا؟
کانگریس کے سینئر لیڈر نے کہا کہ ہم سن رہے ہیں کہ حملے سے تین دن قبل انٹیلی جنس ایجنسیاں الرٹ دے چکی تھیں۔ پھر حکومت نے سکیورٹی بڑھانے کیلئے کیا اقدامات کیے ؟ دہشت گرد وہاں تک کیسے پہنچے ، جب کہ حکومت مسلسل دعویٰ کرتی ہے کہ وادی میں ملی ٹنسی ختم ہو چکی ہے اور حالات مکمل طور پر پُرامن ہیں؟ قوم ان سوالات کے جواب چاہتی ہے ۔
دریں اثنا، سابق ایم ایل اے محمد امین بٹ، جو۲۰۱۴کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے ، نے غلام نبی آزاد کی قیادت والی ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) چھوڑ کر دوبارہ کانگریس میں شمولیت اختیار کر لی۔