خارجہ سیکریٹری کی پارلیمنٹ کی خارجی امور کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ/’ پاکستان کو حملوں کے بعد آگاہ کیا‘
نئی دہلی//
’’ یہ پاکستان تھا ‘ امریکہ نہیںجس نے بھارت سے آپریشن سندور کے دوران پیچھے ہٹنے کی درخواست کی‘ حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ کرتے رہے کہ انہوں نے دونوں ممالک میں جنگ بندی کیلئے ثالثی کی‘‘۔
حکومت کے ذرائع کے حوالے سے این ڈی ٹی وی نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومت نے یہ حقائق آج پارلیمانی خارجہ امور کی قائمہ کمیٹی کے سامنے رکھے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کی درخواست اسلام آباد سے آئی، خاص طور پر پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی جانب سے، جب انہوں نے دہلی میں اپنے ہم منصب سے رابطہ کیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ’آپریشن سندور کے دوران کوئی امریکی مداخلت نہیں ہوئی‘۔
کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان نے بھارت کو جنگ بندی کے لیے رابطہ کیا۔’’ یہ اْس کے بعد تھا جب بھارتی فوج نے پاکستان کی فوجی تنصیبات پر نشانہ بنایا، جن میں لاہور میں چین کی بنی ہوئی میزائل دفاعی نظام اور اسٹریٹجک طور پر اہم نور خان ایئربیس شامل تھی‘‘۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ درخواست براہ راست پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی طرف سے آئی، جو ۱۰ مئی کی دوپہر دہلی میں اپنے ہم منصب سے رابطہ کر رہے تھے۔
ہندوستان اور پاکستان نے اس فون کال کے ۴۸گھنٹے بعد یعنی ۱۲ مئی کو دشمنی ختم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اس بات کی تصدیق دونوں جانب سے ہوئی لیکن اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جن کی انتظامیہ نے اسلام آباد کو دہلی سے رابطہ کرنے پر آمادہ کیا تھا، کئی بار کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے امریکی تجارت روکنے کی دھمکی دی تھی۔
بھارت نے گزشتہ ہفتے ان کے دعووں کی چھ نکاتی تردید جاری کی تھی، یہاں تک کہ ان واقعات کا سلسلہ بھی بیان کیا تھا جن کی وجہ سے دونوں ڈی جی ایم اوز نے فون پر بات کی اور دشمنی ختم کرنے پر اتفاق کیا۔
تاہم، ٹرمپ نے اصرار جاری رکھا کہ ’انہیں یقین ہے کہ انہوں نے مدد کی…‘‘
اس حوالے سے یو این آئی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خارجہ امور پر پارلیمانی قائمہ کمیٹی کی آج یہاں میٹنگ ہوئی جس میں خارجہ سکریٹری وکرم مسری نے آپریشن سندور اور ہندوستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
ذرائع نے یہاں بتایا کہ میٹنگ میں مسٹر مسری نے پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد کے واقعات کے بارے میں ترتیب وار طریقے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور کے ذریعے ہندوستان نے پہلگام دہشت گردانہ حملے کا منہ توڑ جواب دیا اور دہشت گردوں کے ٹھکانے اور تربیت گاہوں کو تباہ کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملے کے بعد آگاہ کیا گیا تھا۔
خارجہ سکریٹری نے یہ وضاحت وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے بیان سے متعلق کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کے ایکس پوسٹ پر سوال جواب کے سیشن کے تناظر میں دی۔ مسری نے کہا کہ وزیر خارجہ کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری خارجہ کی سوشل میڈیا پر توہین آمیز ٹرولنگ کے خلاف ایک قرارداد بھی منظور کی گئی اور اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ مسری ایک پیشہ ور، قابل اور ایماندار سفارت کار ہیں اور انتہائی دانشمندی اور استعداد کے ساتھ ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ خارجہ امور پر پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کی سربراہی کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کر رہے ہیں۔ کمیٹی ہندوستانی فوج کے آپریشن سندور کے بعد سفارتی، فوجی اور علاقائی مضمرات کا مطالعہ کر رہی ہے ۔ یہ میٹنگ پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد سرحد کے پار بڑھی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ہوئی ہے جس میں کئی لوگوں کی جانیں گئیں۔
اس دوران پرتگال میں بارت کے سفارتخانے کے باہر پاکستانیوں کی جانب سے احتجاج کے جواب میں سفارتخانے نے عمارت کے باہر ’آپریشن سندور ابھی ختم نہیں ہوا‘ کے بینرز آویزاں کر دیے۔
بھارتی سفارتخانے کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی چانسری کی عمارت کے قریب پاکستانی شہریوں کی طرف سے منعقد کیے گئے احتجاج کا ’آپریشن سندور‘ کے ساتھ سختی سے جواب دیا گیا ہے۔
سفارتخانے کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے بھارت مرعوب نہیں ہوگا۔
ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کی گئی تصاویر میں بھارتی چانسری کی عمارت پر پوسٹر آویزاں دکھائی دے رہے ہیں جن پر لکھا ہے کہ ’آپریشن سندور ختم نہیں ہوا۔‘
بیان میں سفارت خانے کی عمارت اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنانے میں تعاون کے لیے پرتگال کی حکومت اور اس کی پولیس کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔