نئی دہلی//
مختلف پارٹیوں کے اراکین پارلیمنٹ کی قیادت میں سات کل جماعتی وفود مختلف ممالک کا دورہ کرکے دنیا کو دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کے سخت موقف (زیرو ٹالرینس) کا پیغام پہنچائیں گے ۔
پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے ہفتہ کے روز یہ اطلاع دی۔
ان سات وفود کی قیادت ششی تھرور، کانگریس، روی شنکر پرساد، بی جے پی، سنجے کمار جھا، جے ڈی یو، بیجینت پانڈا، بی جے پی، کنیموزی کروناندھی، ڈی ایم کے ، سپریا سولے ، این سی پی اور شری کانت ایکناتھ شندے ، شیو سینا کرنے جارہے ہیں۔
کرن رجیجو نے کہا کہ آپریشن سندور اور سرحد پار دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کی لڑائی کے تناظر میں، سات کل جماعتی وفود اس ماہ کے آخر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک سمیت اہم شراکت دار ممالک کا دورہ کرنے والے ہیں۔
مرکزی وزیر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا’’سب سے نازک اوقات میں، ہندوستان متحد ہے ۔ سات کل جماعتی وفود جلد ہی اہم شراکت دار ممالک کا دورہ کریں گے ، جو دہشت گردی کے خلاف ہمارے موقف کا پیغام پہنچائیں گے ۔ یہ سیاست سے پرے ، اختلافات سے بالاتر ہوکر قومی اتحاد کی مضبوط عکاسی ہے ‘‘۔
ہر وفد میں مختلف جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ، اہم سیاسی شخصیات اور نامور سفارت کار شامل ہوں گے ۔
کل جماعتی وفد دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر سے نمٹنے کے لیے ہندوستان کے قومی اتفاق اور پختہ نقطہ نظر کو ظاہر کرے گا۔ وہ دنیا کو دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس کا ملک کا مضبوط پیغام پہنچائیں گے ۔
اس دوران کل جماعتی وفد میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کو شامل کرنے کے تعلق سے حکومت اور کانگریس کے درمیان کشیدگی کے درمیان تھرور نے کہا ہے کہ انہیں جو ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ پوری کریں گے ۔
حکومت نے ہفتے کے روز سات وفود کی قیادت کرنے والے اراکین پارلیمنٹ کی فہرست جاری کی۔ ان میں سے ایک کی قیادت تھرور کو سونپی گئی ہے ۔ اس سے قبل کانگریس نے ان وفود میں شامل ہونے کے لیے اپنے چار اراکین کے ناموں کی فہرست حکومت کو بھیجی تھی، جس میں مسٹر تھرور کا نام نہیں تھا۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اس کی طرف سے بھیجی گئی فہرست میں سے اراکین کو ہی وفد میں شامل کیا جانا چاہیے ۔
تھرور نے نامہ نگاروں سے کہا کہ پارٹی کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کا پورا حق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومتی وفد ہے اس لیے حکومت کی اپنی رائے ہے کہ وہ کس کو مناسب سمجھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملے پر حکومت اور ان کی پارٹی کے درمیان مزید بات چیت کے بارے میں نہیں جانتے اور متعلقہ لوگوں سے اس بارے میں پوچھا جانا چاہیے ۔
کانگریسی رکن لوک سبھا نے کہا کہ جہاں تک ان کا تعلق ہے ، پارلیمانی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے ایسے امور سے نمٹنے اور بین الاقوامی معاملات میں اپنے گزشتہ برسوں کے ذاتی تجربے کی بنیاد پر انہیں بتایا گیا ہے کہ اس وقت ملک کو آپ کی ضرورت ہے ۔
تھرور نے کہا کہ انہیں جو ذمہ داری سونپی گئی ہے وہ اسی طرح نبھائیں گے جس طرح انہوں نے ہر دوسری ذمہ داری کو نبھایا ہے چاہے وہ اقوام متحدہ میں ہو یا کانگریس پارٹی میں۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ اس خاص معاملے سمیت مختلف امور پر پیر اور منگل کو پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ ہونے والی پہلی بات چیت کے بارے میں پارٹی کو آگاہ کر دیا ہے ۔
تھرور نے کہا کہ انہوں نے دنیا کو پیغام بھیجنے میں حکومت کی پہل کو بہت مناسب پایا اور یہ درست ہے کہ اس خاص طور پر اہم معاملے پر سب متحد ہیں۔
دریں اثنا کانگریس نے الزام لگایا کہ حکومت دہشت گردی کے خلاف ہندوستان کے موقف کو بیرونی ممالک تک پہنچانے کے لیے آل پارٹی وفد بھیجنے کے نام پر سیاست کر رہی ہے اور کل جماعتی وفد میں شامل ہونے کیلئے جن ناموں کی سفارش کی جا رہی ہے انہیں نہیں بھیج رہی ہے ۔
کانگریس کے کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج‘ جے رام رمیش نے کہا کہ وفد کے غیر ملکی دورے کا منصوبہ حکومت نے اس وقت بنایا جب اسے احساس ہوا کہ اس کی سفارتکاری ناکام ہو چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی آل پارٹی وفد بھیجنے کا خیر مقدم کرتی ہے تاہم اس میں سیاست برداشت نہیں کی جائے گی۔
رمیش نے کہا کہ جمعہ کو پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی سے بات کی اور دنیا کے سامنے ہندوستان کا موقف پیش کرنے کے لیے پارٹی سے چار نام مانگے ۔ مسٹر رجیجو کی درخواست پر پارٹی نے سابق وزیر خارجہ آنند شرما، لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی، راجیہ سبھا ممبر سید ناصر حسین اور لوک سبھا ممبر امریندر سنگھ راجہ وڈنگ کے نام حکومت کو بھیجے ، لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ جن ناموں کو پارٹی نے بھیجا ہے وہ اس وفد میں شامل نہیں ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وفد کے لیے ممبران پارلیمنٹ کے نام پہلے ہی طے ہو چکے تھے اور کھڑگے اور مسٹر گاندھی سے صرف ایک رسمی طور پر بات کی گئی تھی۔
کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ کانگریس مسلسل وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں کل جماعتی میٹنگ اور موجودہ حالات پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر رہی ہے ، لیکن مودی اس کا کوئی جواب نہیں دے رہے ہیں۔ اچانک مختلف ممالک میں آل پارٹیز وفود بھیجنے کی بات ہوئی لیکن اس میں دیانتداری کے بجائے سیاست کی جارہی ہے ۔
جنرل سکریٹری نے کہا کہ وہ ہندوستان کے معاملات میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کے حوالے سے وزیر اعظم کو جواب دینا چاہئے ۔