نئی دہلی// صدر دروپدی مرمو نے جمعہ کو یہاں ایک تقریب میں سنسکرت کے اسکالر جگد گرو رام بھدراچاریہ اور نغمہ نگار گلزار کو گیان پیٹھ ایوارڈ سے نوازا۔
اس موقع پر محترمہ مرمو نے جگد گرو رام بھدراچاریہ اور گلزار کو مبارکباد دی، جو خرابی صحت کی وجہ سے ایوارڈ تقریب میں شرکت نہیں کر سکے ۔ انہوں نے ان کی جلد صحت یابی کی دعا کی تاکہ وہ فن، ادب، معاشرے اور ملک کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔
صدر نے کہا کہ ادب معاشرے کو جوڑتا اور بیدار کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 19ویں صدی کی سماجی بیداری سے لے کر 20ویں صدی کی جدوجہد آزادی تک شاعروں اور ادیبوں نے لوگوں کو جوڑنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے ۔ بنکم چندر چٹرجی کا‘ ‘وندے ماترم’ تقریباً 150 برسوں سے ہندوستانیوں کو بیدار کر رہا ہے اور ہمیشہ کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ والمیکی، ویاس اور کالی داس سے لے کر رابندر ناتھ ٹیگور تک کے لازوال شاعروں کی تخلیقات میں ہمیں متحرک ہندوستان کی نبض محسوس ہوتی ہے جو ہندوستانیت کی آواز ہے ۔
محترمہ مرمو نے 1965 سے مختلف ہندوستانی زبانوں کی نمایاں ادبی شخصیات کو ایوارڈ دینے کے لیے بھارتیہ گیان پیٹھ ٹرسٹ کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی زبانوں میں نمایاں ادبی شخصیات کو انعام دینے کے عمل میں، بھارتیہ گیان پیٹھ ایوارڈ کے انتخاب کاروں نے بہترین ادباء کا انتخاب کیا ہے اور اس ایوارڈ کے وقار کو برقرار رکھا ہے ۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ آشاپورنا دیوی، امرتا پریتم، مہادیوی ورما، قرۃ العین حیدر، مہاسویتا دیوی، اندرا گوسوامی، کرشنا سوبتی اور پرتیبھا رے جیسی گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ خواتین ادیبوں نے ہندوستانی روایت اور سماج کو خصوصی حساسیت کے ساتھ دیکھا اور تجربہ کیا اور ہمارے ادب کو مالا مال کیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بہنوں اور بیٹیوں کو ان عظیم خواتین ادیبوں سے تحریک لے کر ادبی تخلیق میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے اور سماجی سوچ کو مزید حساس بنانا چاہیے ۔ صدر جمہوریہ نے رام بھدراچاریہ کے بارے میں کہا کہ انہوں نے بہترین کارکردگی کی ایک متاثر کن مثال قائم کی ہے ۔ انہوں نے ان کی ہمہ جہتی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ جسمانی طور پر معذور ہونے کے باوجود انہوں نے اپنی الوہی نظر سے ادب اور معاشرے کی غیر معمولی خدمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رام بھدراچاریہ نے ادب اور سماجی خدمت دونوں شعبوں زبردست خدمات انجام دی ہے ۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ان کی شاندار زندگی سے تحریک لے کر آنے والی نسلیں ادب کی تخلیق، معاشرت کی تعمیر اور قوم کی تعمیر کے صحیح راستے پر گامزن رہیں گی۔