سرینگر//
جموںکشمیر میں تین دہائیوں پر محیط شورش کے دوران پہلی بار وادی میں سرگرم مقامی دہشت گردوں کی تعداد ’سنگل ڈیجٹ‘یعنی محض سات تک محدود ہو چکی ہے ، جو کہ سیکورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مطابق مقامی دہشت گردی کے خاتمے کی جانب ایک بڑی پیش رفت ہے ۔
سرکاری ذرائع کے مطابق گزشتہ تین دنوں کے دوران جنوبی کشمیر میں چھ مقامی دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد وادی میں باقی بچے ہوئے سرگرم مقامی دہشت گردوں کی تعداد کم ہو کر سات رہ گئی ہے ۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ تعداد۱۹۹۰کی دہائی میں شورش کے آغاز سے لے کر اب تک کی سب سے کم سطح ہے ۔
منگل کو جنوبی کشمیر کے کیلر، شوپیان علاقے میں لشکر طیبہ سے وابستہ تین مقامی دہشت گرد‘شاہد کٹے ، عدنان شفیع ڈار اور احسان الحق شیخ سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں مارے گئے ۔ ان میں شاہد کٹے جنوبی کشمیر میں لشکر طیبہ کا آپریشنل کمانڈر تھا۔
اس کے بعد جمعرات کو ترال، اونتی پورہ میں ایک اور جھڑپ میں مزید تین مقامی ملی دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جس سے سرگرم ملی ٹینٹوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے ۔
حکام کے مطابق اب وادی میں صرف سات مقامی دہشت گرد سرگرم ہیں، جن میں سے چھ کا تعلق جنوبی کشمیر سے ہے جبکہ ایک ملی ٹینٹ شمالی کشمیر میں متحرک ہے ۔ ان میں سے زیادہ تر نے۲۰۲۱کے بعد دہشت گرد صفوں میں شمولیت اختیار کی، اگرچہ ان میں اکثریت نے مقامی طور پر تربیت حاصل کی تاہم بعض کو پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں اسلحہ چلانے کی تربیت دی گئی ہے ۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وادی میں سرگرم غیر ملکی دہشت گردوں کی تعداد ابھی بھی۴۰کے قریب ہے ، جو زیادہ تر سرحدی جنگلاتی علاقوں میں چھپے بیٹھے ہیں۔ ان دہشت گردوں کو مقامی سطح پر لوجسٹک سپورٹ فراہم کی جا رہی ہے ، جس میں چھپنے کے ٹھکانے ، خوراک اور نقل و حرکت میں مدد شامل ہے ۔
حکام نے مقامی دہشت گردوں کی حکمت عملی میں واضح تبدیلی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ دہشت گرد سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر یا سرگرمیوں کی تشہیر سے اجتناب کر رہے ہیں۔ ان کا اصل کردار اب غیر ملکیدہشت گردوں کو مقامی جغرافیہ میں مدد فراہم کرنا، ٹھکانوں تک لے جانا اور گوریلا حملوں میں رہنمائی فراہم کرنا بن چکا ہے ۔
اگرچہ فہرست میں شامل دہشت گردوں کی تعداد کم ہوئی ہے ، تاہم سیکورٹی ایجنسیاں ہائبرڈ دہشت گردی‘کے خطرے سے چوکنا ہیں۔ ہائبردہشت گرد وہ ہوتے ہیں جو باقاعدہ دہشت گردوں کی فہرست میں شامل نہیں ہوتے مگر مخصوص حملوں میں سرگرم کردار ادا کرتے ہیں اور بعد میں اپنی روزمرہ زندگی میں واپس لوٹ جاتے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملے کے بعد سیکورٹی فورسز نے آپریشنز میں شدت لائی ہے ۔ دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور کئی دہشت گردوں کے گھروں کو منہدم بھی کیا گیا ہے تاکہ دہشت گردی کے ماحولیاتی اور حمایت یافتہ نیٹ ورک کو مکمل طورپر ختم کیا جاسکے ۔