نئی دہلی// فیڈریشن آف انڈین ایکسپورٹ آرگنائزیشن (ایف آئی ای او) نے کہا ہے کہ چین اور امریکہ کی طرف سے ایک دوسرے کی مصنوعات پر درآمدی چنگی میں کٹوتی کرنے کی حالیہ تجویز سے دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی کشیدگی میں نمایاں کمی کی عکاسی ہوتی ہے ۔ ایف آئی ای او اسے ہندوستان کے لیے ایک موقع اور چیلنج دونوں کے طور پر دیکھتی ہے ۔
چین کی طرف سے امریکی مصنوعات پر درآمدی چنگی کو 90 دنوں کے لیے 125 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرنے کی پیشکش اور امریکہ کی طرف سے چینی مصنوعات پر محصولات کو 145 فیصد سے کم کر کے 30 فیصد کرنے کی پیشکش سے دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگی میں نمایاں کمی کی نشاندہی ہوتی ہے ۔
ایف آئی ای او کے صدر ایس سی رلہان نے تسلیم کیا کہ اگرچہ اس طرح کی پیش رفت عالمی تجارتی استحکام کے لیے بڑے پیمانے پر مثبت ہے ، مگر اس سے ہندوستان کے لیے چیلنج اور مواقع دونوں فراہم ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین-امریکہ کے باہمی فیصلوں سے الیکٹرونکس، مشینری آلات اور کیمیکل جیسے اعلیٰ قیمت کے شعبوں میں امریکہ اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت میں اضافے کا امکان ہے ۔ اس سے جنوب مشرقی ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ جیسی تیسری منڈیوں میں ہندوستانی برآمد کنندگان کے لیے مسابقت بڑھ سکتی ہے ، جہاں پر ہندوستان نے حال ہی میں امریکہ-چین تجارتی رکاوٹوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قدم جمائے ہیں۔
تاہم، ہندوستان فارماسیوٹیکل ، جواہرات اور زیورات، انجینئرنگ کے سامان، نامیاتی کیمیکلز اور آئی ٹی پر مبنی خدمات جیسے شعبوں میں برآمدات کو بہتر کرنے کے لیے اس تبدیلی کا فائدہ اٹھا سکتا ہے ، جو امریکہ-چین تجارت سے نسبتاً محفوظ ہیں۔
ایف آئی ای او کے صدر نے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان کو اپنی ترجیحی تجارتی رسائی کو محفوظ اور بہتر کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ سنجیدگی سے مشغول ہونا چاہیے ، اور قابل اعتماد متبادل منزل کے طور پر اپنے کردار پر زور دینا چاہیے ۔ مسٹر رلہان نے کہا کہ ٹیرف میں کٹوتیوں کی عارضی نوعیت کی وجہ سے ، کمپنیاں میک ان انڈیا اور پی ایل آئی کی اسکیموں کے تحت ہندوستان میں مینوفیکچرنگ کو بڑھا کر خاص طور پر الیکٹرانکس، آٹو پارٹس اور ٹیکسٹائل کے شعبے میں مستقبل کے اتار چڑھاؤ سے بچ سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ FIEO اس نئے ابھرتے ہوئے منظر نامے کی نگرانی کرے گی، اور پالیسی سازوں کے ساتھ مل کر کام کرتی رہے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہندوستان کے تجارتی مفادات کا تحفظ اور فروغ ہو سکے ۔