واشنگٹن//
اسرائیل کی سیکورٹی کابینہ (چھوٹی سلامتی کونسل) کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائیوں کو وسعت دینے کی منظوری کے بعد، وزیر خزانہ بتسلیل سموٹریچ نے ایک بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ "”ہم غزہ پر قبضہ کریں گے، اور بالآخر لفظ قبضہ سے ڈرنا بند کریں گے”۔
یہ بات انھوں نے آج بروز پیر بیت المقدس میں ایک کانفرنس کے دوران کہی۔
سموٹریچ نے مزید کہا کہ کابینہ نے کل رات ایک اہم اور فیصلہ کن قدم اٹھایا ہے، اور اب پیچھے ہٹنے کا کوئی امکان نہیں، حتیٰ کہ یرغمالیوں کی رہائی کے معاملے میں بھی۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ "قیدیوں کو آزاد کروانے کا واحد راستہ حماس کو شکست دینا ہے”۔
ایک اسرائیلی سکیورٹی عہدے دار نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ فوج ان تمام علاقوں میں موجود رہے گی جن پر وہ غزہ میں قبضہ کرے گی۔
گذشتہ شب اتوار کو اسرائیلی سلامتی کابینہ نے جو منصوبہ منظور کیا، اس میں غزہ پر قبضہ اور زمینی کنٹرول حاصل کرنا، حماس پر شدید حملے کرنا، غزہ کے شہریوں کو جنوبی علاقوں کی طرف منتقل کرنا (تاکہ انھیں "تحفظ” فراہم کیا جا سکے)، رضاکارانہ ہجرت کی امریکی تجویز کو فروغ دینا شامل ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منصوبہ بندی میں بیان کیا گیا تھا کہ غزہ کے شہریوں کو مصر یا اردن جیسے ہمسایہ ممالک کی طرف منتقل کیا جائے۔
آرمی چیف ایال زامیر کے مطابق، اسرائیلی فوج نے دسیوں ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا ہے تاکہ جنگ میں توسیع کی جا سکے۔ کابینہ کے اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ18 مارچ سے جاری سخت محاصرے کے باوجود، غزہ میں محدود انسانی امداد کی ترسیل کی اجازت دی جا سکتی ہے۔