نئی دہلی/۵مئی
مرکز نے۲۲ اپریل کو پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تناو¿ کے درمیان ’دشمن حملے کی صورت میں موثر شہری دفاع‘ کےلئے بدھ۷مئی کو کئی ریاستوں سے سیکورٹی فرضی مشقیں کرنے کو کہا ہے۔
مرکز کے حکم کا وقت بہت اہم ہے۔ اس طرح کی آخری مشق۱۹۷۱میں ہوئی تھی ، جس سال ہندوستان اور پاکستان نے دو محاذوں پر جنگ کی تھی۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ مشق کے دوران اٹھائے جانے والے اقدامات میں فضائی حملے کی وارننگ سائرن کو آپریشنل کرنا اور شہری دفاع کے پہلوو¿ں پر شہریوں کو تربیت دینا شامل ہے تاکہ’دشمنانہ حملے‘ کی صورت میں خود کو محفوظ رکھا جاسکے۔
دیگر اقدامات میں کریش بلیک آو¿ٹ اقدامات‘ اہم پلانٹس اور تنصیبات کو جلد سے جلد ختم کرنے اور انخلا کے منصوبوں کو اپ ڈیٹ کرنے اور ان کی ریہرسل شامل ہیں۔
پہلگام حملے کے بعد، جس میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے ۲۶ شہریوں کو مار گرایا تھا، سرحد پر کشیدگی میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔
پاکستان نے مسلسل۱۱راتوں سے لائن آف کنٹرول پر بھارتی چوکیوں پر فائرنگ کی ہے۔ نئی دہلی نے اسلام آباد کی جانب سے بار بار سرحد پار فائرنگ کا بھرپور جواب دیا ہے۔
پنجاب کے شہر فیروز پور میں کنٹونمنٹ کے علاقے میں کل رات ۹بجے سے ساڑھے ۹ بجے تک لائٹس بند رہیں۔ افسر نے پنجاب اسٹیٹ پاور کارپوریشن لمیٹڈ (پی ایس پی سی ایل) سے کہا کہ وہ مقررہ وقت پر بجلی کاٹ دے۔
کنٹونمنٹ بورڈ کے افسر نے ایک خط میں کہا”آپ سے درخواست کی جاتی ہے کہ اس مدت کے دوران مناسب حفاظتی انتظامات کو یقینی بنائیں، کیونکہ مکمل بلیک آو¿ٹ ہے“۔
افسر نے کہا”اس ریہرسل کا مقصد موجودہ جنگی خطرات کے دوران بلیک آو¿ٹ طریقہ کار کو نافذ کرنے میں تیاری اور موثریت کو یقینی بنانا ہے“۔
وزیر اعظم نریندر مودی کئی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کر رہے ہیں، جن میں اعلیٰ دفاعی عہدیدار بھی شامل ہیں، کیونکہ ہندوستان ۲۲ اپریل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے خلاف جوابی کارروائی کےلئے اپنے آپشنز پر غور کر رہا ہے، جس میں۲۶شہری، جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے، ہلاک ہو گئے تھے۔
بھارت نے۲۰۹۱ میں پلوامہ کے بعد جموں و کشمیر میں ہونے والے بدترین حملے کا بدلہ لینے کا عہد کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج سکریٹری دفاع راجیش کمار سنگھ سے ملاقات کی اور اس بات کو لے کر قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ نئی دہلی اس حملے کا جواب کس طرح دے گا۔ یہ ملاقات آدھے گھنٹے سے زیادہ جاری رہی۔ یہ ملاقات وزیر اعظم کی ایئر چیف مارشل امر پریت سنگھ سے ملاقات کے ایک دن بعد ہوئی ہے۔ وزیر اعظم اب تک آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے سربراہوں سے ملاقات کر چکے ہیں۔
وزیر اعظم نے متنبہ کیا ہے کہ دہشت گردانہ حملے کو انجام دینے اور اس کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو ایسی سزا ملے گی جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں۔
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کل قوم کو یقین دلایا تھا کہ ’جو آپ چاہتے ہیں وہ یقینی طور پر ہوگا‘۔
بھارت نے اب تک پاکستان کے خلاف کئی سفارتی اقدامات کیے ہیں جن میں۱۹۰۶کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھی شامل ہے، یہ اقدام۱۹۶۵‘۱۹۷۱کی جنگوں اور۱۹۹۹ کی کرگل جنگ کے دوران بھی نہیں دیکھا گیا تھا۔ بھارت میں پاکستانی سفارت خانوں کے سفارتی عملے کی تعداد کم کر دی گئی ہے۔
پاکستان نے جواب دیا ہے کہ پانی کے بہاو¿ کو روکنے کے کسی بھی اقدام کو جنگ کی کارروائی کے طور پر دیکھا جائے گا اور اس نے شملہ معاہدے سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کی دھمکی دی ہے جو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
اگر پاکستان شملہ معاہدے کو معطل کرتا ہے تو اس سے لائن آف کنٹرول کے جواز پر سوال اٹھے گا۔ گزشتہ ۱۱دنوں سے پاکستان نے بار بار ۲۰۰۳ کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، جس کا مقصد ایل او سی پر بار بار فائرنگ کو روکنا اور کشیدگی کو کم کرنا تھا۔