اننت ناگ//
نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے ہفتہ کے روز جموں و کشمیر کے عوام سے ترقی اور خوشحالی کیلئے پہلگام جیسے حملوں کے مجرموں کے خلاف کھڑے ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ۲۲؍ اپریل کے قتل عام کے پیچھے جو لوگ ہیں وہ جہنم میں سڑ جائیں گے۔
سابق ریاست کے سابق وزیر اعلی نے جنوبی کشمیر کے اس ضلع کے ہاپتنار میں پونی رائیڈ آپریٹر عادل حسین شاہ کی رہائش گاہ کا دورہ کیا جو ۲۶ متاثرین میں شامل تھے۔
ان کاکہنا تھا’’وہ (شاہ) شہید ہیں۔ اس نے اپنی جان قربان کر دی، وہ درندوں کی بندوقوں سے نہیں ڈرتا تھا۔ یہ انسانیت ہے، یہ کشمیریت ہے۔ جو ڈرتا ہے وہ مر چکا ہے‘‘۔
فاروق نے کہا’’ہمیں ان (دہشت گردوں) سے لڑنا ہے اور ہمت کے ساتھ ان کا مقابلہ کرنا ہے۔ ہم کبھی خوش اور خوشحال نہیں ہوں گے اور ہم اس وقت تک آگے نہیں بڑھ سکتے جب تک کہ ہم ان سے نہ لڑیں۔ لہٰذا ہمیں ہمت رکھنی چاہیے‘‘۔
تاہم این سی صدر نے حملے کے بعد پاکستان کے خلاف ہندوستان کے اقدامات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ ان کاکہنا تھا’’ہمارے وزیر اعظم ایسا فیصلہ کریں گے‘‘۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما بلاول بھٹو زرداری کے دھمکی آمیز بیان پر فاروق نے کہا کہ وہ (بھٹو) بیانات جاری کرتے رہیں گے۔ ’’اگر ہم ان کے بیانات کی پرواہ کرتے ہیں تو ہم آگے نہیں بڑھ سکتے‘‘۔
پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے (آئی ڈبلیو ٹی) کو معطل کیے جانے کے بعد بلاول بھٹو زرداری نے دی نیوز کو بتایا تھا کہ’’سندھ ہمارا ہے اور ہمارا رہے گا، یا تو ہمارا پانی اس سے گزرے گا یا ان کا خون‘‘۔
این سی صدر نے معاہدے پر نظر ثانی کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم طویل عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ ہمیں آئی ڈبلیو ٹی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔’’ ہمیں اس کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ دریا ہمارے ہیں لیکن ہم تکلیف اٹھا رہے ہیں۔ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ پانی کو روکا جائے لیکن اس پر ہمارا بھی حق ہے‘‘۔
فاروق نے کہا کہ جموں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے اور معاہدے کی وجہ سے چناب کے پانی کو خطے کے رہائشیوں کے لئے نہیں موڑا جاسکتا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا’’ہم نے چناب کے پانی کو ان کی طرف موڑنے کی کوشش کی تھی لیکن عالمی بینک نے ہماری مدد نہیں کی، یہ کہتے ہوئے کہ یہ آئی ڈبلیو ٹی کے تحت آتا ہے۔ آج ہمارے پاس وہاں (چناب) سے جموں کو پانی حاصل کرنے کا موقع ہے۔ دریاؤں پر ہمارا بھی حق ہے، نہ صرف ان (پاکستان) پر‘‘۔
عالمی بینک کی ثالثی میں آئی ڈبلیو ٹی نے ۱۹۶۰سے بھارت اور پاکستان کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کی تقسیم اور استعمال کو کنٹرول کیا۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارت معاہدے کی وجہ سے پاکستان کی اجازت کے بغیر اپنے دریاؤں پر کوئی منصوبہ تعمیر نہیں کرسکتا۔
این سی صدر نے کہا’’کیا آپ بجلی سے محروم نہیں ہیں؟ ہمارے پاس دریا ہیں جہاں سے ہم ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں اور کبھی بھی بجلی سے محروم نہیں رہ سکتے۔ لیکن ہم کوئی منصوبہ نہیں بنا سکتے کیونکہ وہ (پاکستان) ہمیں اجازت نہیں دیتے۔ لہٰذا ہمیں اس پر نظر ثانی کرنی ہوگی اور انشاء اللہ ہم ایسا کریں گے‘‘۔
حملے کے بعد دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان جنگ جیسی صورتحال کے بارے میں پوچھے جانے پر فاروق نے کہا کہ میرے پاس ایسے سوالات کا کوئی جواب نہیں ہے۔
پہلگام قتل عام پر بات کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سربراہ نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اس طرح کے حملوں سے خوفزدہ نہ ہوں اور کہا کہ اس کے پیچھے جو لوگ ہیں وہ جہنم میں سڑ جائیں گے۔’’جنہوں نے ایسا کیا اور اس کے پیچھے جو لوگ تھے انہوں نے انسانیت کا قتل کیا۔ ان کے لیے جہنم کے دروازے کھلے ہیں۔ وہ جنت میں داخل نہیں ہو سکتے‘‘۔
این سی صدر نے بعد میں پہلگام کا سفر کیا اور کئی سیاحوں سے بات چیت کی۔ انہوں نے سیاحوں کے ساتھ سیلفی بھی لی۔ (ایجنسیاں)