نئی دہلی//کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے پیر کو ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری کو ضروری قرار دیتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ ایس سی/ایس ٹی کے مفاد میں پانچ مطالبات تسلیم کرے اور ان طبقات کے لیے ذیلی منصوبہ کو دوبارہ نافذ کرے ۔
ڈاکٹر امبیڈکر جینتی پر آج یہاں جاری کردہ ایک بیان میں مسٹر کھڑگے نے کہا "آج آئین کے معمار بابا صاحب ڈاکٹر امبیڈکر کا یوم پیدائش ہے ۔ اس دن، میں کانگریس پارٹی کی طرف سے 5 باتیں کہنا چاہتا ہوں، پہلی بات جو میں کہنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ مرکزی حکومت کی مردم شماری کی منصوبہ بندی کے لیے ذات پر مبنی اعداد و شمار کی تشکیل ضروری ہے ۔ 2011 میں ہونے والی مردم شماری کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے ۔ مردم شماری کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اتنے برسوں کے بعد بھی یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آج معاشرے کے مختلف طبقوں نے تعلیم، زمین کی ملکیت وغیرہ کے حوالے سے کتنی ترقی کی ہے ۔
انہوں نے کہا ” آنجہانی اندرا گاندھی نے 1976 میں ایس سی / ایس ٹی ذیلی منصوبہ کو نافذ کیا تھا تاکہ ان برادریوں کو خاطرخواہ انصاف ملے ۔ بدقسمتی سے مودی حکومت نے اسے 2015 میں ختم کر دیا۔ ہماری کرناٹک اور تلنگانہ کی ریاستی حکومتوں نے ذیلی منصوبہ کو نافذ کرنے کے لیے قانون بنائے ہیں۔ تملناڈو کے علاوہ ایسی کوئی ریاست نہیں ہے ، جہاں ریزرویشن محفوظ ہے ۔ ہم ریاستوں کے ریزرویشن کو نویں فہرست میں شامل کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہیں، تاکہ 50 فیصد کی سیلنگ ہٹاکر ریاستوں کے ریزرویشن کو محفوظ کیا جاسکے ۔
کانگریس صدر نے کہا "2006 میں آرٹیکل 15 (5) میں ترمیم کرکے ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کو پرائیویٹ کالجوں میں ریزرویشن دینے کے لیے آئین میں ترمیم کی گئی۔ سپریم کورٹ نے 2014 میں اس قانون کو برقرار رکھا۔ آج 55 فیصد اعلیٰ تعلیمی ادارے پرائیویٹ ہاتھوں میں ہیں۔ ہمارے بچے کیسے پڑھیں گے ؟ مودی حکومت سو رہی ہے ۔میں مطالبہ کرتا ہواں کہ اسے قانونی حق بنایا جائے اور اسے فوری طور پر نافذ کیا جائے ، بابا صاحب کو یہی سب سے بڑا خراج عقیدت ہے ۔ ’’
دو سال قبل جب خواتین کا ریزرویشن منظور ہوا تھا، کانگریس پارٹی نے مطالبہ کیا تھا کہ اس ایکٹ کو فوری طور پر لا فذ کیا جائے اور اس کے ساتھ ساتھ ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی خواتین کے لیے ایک تہائی ریزرویشن کو یقینی بنائے جانے کا مطالبہ کیا تھا ۔ کانگریس پارٹی ان 5 مطالبات کے لیے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر لڑے گی۔