نہیں صاحب ہمیںٹیکنالوجی سے کوئی دشمنی نہیں ہے کہ ہمارا جاننا اور ماننا ہے کہ ٹکنالوجی… جدید ٹکنالوجی نے ہماری زندگیوں میں بہت ساری آسانیاں پیدا کی ہیں… اس لئے ہمیں صاحب ٹکنالوجی سے کوئی دشمن نہیں ہے… لیکن صاحب یہ بھی تو سچ ہے کہ ہم اس ٹکنالوجی اور جدید آلات پر اس قدر منحصر ہو گئے ہیں کہ ان کے بغیر اب ہم زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتے ہیں… اور بالکل بھی نہیں کر سکتے ہیں… ابھی کل ہی کی بات ہے… کم از کم اپنے کشمیر میں موبائل فون کا کوئی تصور بھی نہیںتھا… لیکن… لیکن آج دیکھئے کہ موبائل کا ہماری زندگیوں میں کیا مقام ہے… اس نے کتنے اہمیت حاصل کی ہے… اتنی اہمیت کہ موبائل فون اور ہم ایک ہو گئے ہیں… موبائل فون سے ہم ایک پل بھی جدا نہیں رہ سکتے ہیں اور… اور بالکل بھی نہیں رہ سکتے ہیں… اسی لئے تو ہم موبائل فون کو ہمہ وقت اپنے ساتھ رکھتے ہیں… کوئی اور ساتھ ہو نہ ہو ‘ لیکن … لیکن اگر موبائل ہمارے ساتھ نہ ہو تو…تو ایک کمی سی محسوس ہو تی ہے… ایک ادھورا پن محسوس ہوتا ہے… اور شاید اسی لئے ہم مسجد میں بھی موبائل فون ساتھ لیتے ہیں…مسجدمیں ہم دس پندرہ منٹ گزارتے ہیں… لیکن یہ دس پندرہ منٹ بھی موبائل کے بغیر ہم پر بھاری گزرتے ہیں‘سو ہم اللہ میاں کے گھر بھی اسے ساتھ لیتے ہیں… اور … اور عین نماز کے دوران یہ بج بھی جاتا ہے…اور بار بار بج جاتا ہے ۔صاحب !اتنا بھی موبائل سے لگاؤ کیا کہ … کہ ہم مسجد میں بھی اسے ساتھ لیتے ہیں… یہ جاننے کے باوجود بھی لیتے ہیں کہ مسجد کے اندر ہم موبال فون پر کسی کے ساتھ بات نہیں کرسکتے ہیں…کسی کے ساتھ بات نہیں کی جاتی … لیکن پھر بھی ہم اسے مسجد ساتھ لاتے ہیں… اور دوسروں کی ؑبات میں خلل ڈالنے کا سبب بن جاتے ہیں‘ جب موبائل مسجد میں بھی بج جاتا ہے… سچ تو یہ ہے کہ موبائل فون ہماری ضرورت کم اور عادت زیادہ بن گیا ہے…ہمیں اس کی لت لگ گئی ہے‘ اسی لئے ہم سے اس کی عادت چھوٹ نہیں پا رہی ہے… اور … اور ہم ایسی کوئی کوشش بھی نہیں کرتے ہیں… اگر کوئی کوشش کرتے تو… تو کم از کم مسجد میں موبائل فون کو ساتھ نہیں لاتے … بلکہ خود کو اس سے الگ کرکے اسے گھر میں رکھتے ۔ ہے نا؟