واقعہ کیخلاف احتجاج کررہی ایک خاتون سے پولیس افسر کے ’حقارت آمیز رویے ‘کی تحقیقات ہو گی:پولیس
جموں//
قانون ساز اسمبلی میں پیر کے روز پی ڈی پی ، نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے کولگام میں دو بھائیوں کی لاشیں برآمد ہونے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے وزیر اعلیٰ سے اعلیٰ سطحی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق پیر کے روز جموں میں جوں ہی اسمبلی کی کارروائی شروع ہوئی تو پی ڈی پی ، نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے ممبران اپنی نشستوں سے کھڑے ہوئے اور کولگام مین دو بھائیوں کی لاشیں پر اسرار طورپر برآمد ہونے کا معاملہ اٹھایا۔
پی ڈی پی کے وحید الرحمن پرہ نے اس موقع پر کہاکہ کولگام میں دو بھائیوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد لوگوں میں خوف ودہشت کا ماحول قائم ہوا ہے ۔
پرہ نے اسپیکر سے مخا طب ہوتے ہوئے کہاکہ معاملہ کافی سنگین ہے لہذا اعلیٰ سطحی تحقیقات کے ذریعے ہی دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی الگ ہو جائے گا۔
اسپیکر عبدالرحیم راتھر کی جانب سے اسمبلی کی کارروائی کو جاری رکھنے کی درخواست کے باوجود بھی پی ڈی پی کے ارکان نے کافی دیر تک شور شرابہ کیا۔
اس دوران نیشنل کانفرنس کے ارکان نے بھی پی ڈی پی ممبران اسمبلی کا ساتھ دیتے ہوئے ہلاکتوں کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
نیشنل کانفرنس کے رکن پیرزادہ فیروز احمد نے اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ کولگام میں دو عام شہریوں کی لاشیں برآمد ہونے کے بعد لوگوں میں عدم تحفظ کا ماحول قائم ہوا ہے ۔
نامہ نگار نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس کے کئی ممبران نے ایوان کے وسط میں آکر پولیس آفیسرکی جانب سے خاتون کے ساتھ بد تمیزی کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا۔
اسپیکر نے ممبران سے کہاکہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اس ضمن میں ایوان کو مکمل تفصیلات فراہم کریں گے ۔
واضح رہے کہ جنوبی ضلع کولگام میں گزشتہ ماہ تین نوجوان پراسرار طور پر لاپتہ ہوئے جن میں سے دو بھائیوں کی لاشیں نالہ ویشو سے برآمد کی گئیں جبکہ تیسرے کی تلاش وسیع پیمانے پر جاری ہے ۔
اتوار کے روز مقامی لوگوں نے اس واقعے کے خلاف احتجاج بھی درج کیا۔
اس دوران جموں کشمیر پولیس نے جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں دو گجر نوجوانوں کی پراسرار موت کے خلاف احتجاج کے دوران اپنے ایک افسر کے طرز عمل کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
اس معاملے کی جانچ جنوبی کشمیر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس کریں گے۔
کولگام میں ایک پولیس افسر کے عوام کے ساتھ برتاؤ کے بارے میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آیا ہے۔ ہم نے کل کے واقعہ اور افسروں کے طرز عمل سے متعلق الزامات کا نوٹس لیا ہے۔
کشمیر پولیس زون نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ڈی آئی جی ایس کے آر ۱۰ دن کے اندر تحقیقات کریں گے اور اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔
اس دوران جے کے پیپلز کانفرنس ( پی سی) کے صدر اور ایم ایل اے ہندواڑہ سجاد لون نے کولگام میں اس واقعہ کی سخت مذمت کی ہے جہاں ایک پولیس افسر کو دو متوفی نوجوانوں کی خاتون رشتہ داروں کو لات مارتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔
لون نے کہا’’کولگام میں ہلاک ہونے والے دو نوجوانوں کی خواتین رشتہ داروں کو ایک پولیس افسر کی جانب سے لات مارنے کی تصاویر انتہائی حقارت آمیز ہیں‘‘۔
لون نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے واقعات الگ تھلگ نہیں ہیں ’’اور یہ ایک نایاب واقعہ نہیں ہے۔ یہ تقریبا روزانہ کا واقعہ ہے۔ یہ صرف اتنا ہے کہ یہ فلم بندی سے بچ جاتا ہے‘‘۔
ہندواڑہ کے ممبر اسمبلی نے اپنے بیان کے اختتام پر متاثرہ افراد کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ’’میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی تعزیت کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ تیسرا نوجوان مل جائے گا۔‘‘