سچ تو یہ ہے کہ ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں کہ اپنے وزیر اعظم ‘شریمان نریندرا مودی جی اچھے حکمران ‘ اچھے وزیر اعظم ہیں یا نہیں … اللہ میاں کی قسم ہم نہیں جانتے ہیں… یہ کام ان کے سیاسی حریفوں کا ہے… وہ جانے اور مودی جی کہ … کہ ویسے بھی یہ ایک دوسرے کے بارے میں کچھ نہ کچھ کہتے رہتے ہیں… ہاں ایک بات جو ہم جانتے ہیں … وزیر اعظم مودی جی کے بارے میں جانتے ہیں… وہ یہ بات ہے کہ … کہ باتیں کرنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے… اپنے راہل بابا بے چارے دو چار باتیں کرکے ہی پریشان ہو جاتے ہیں کہ انہیں پانچویں بات کیا کرنی ہے اور کس کے بارے میں کرنی ہے… اور جس کے بارے میں کرنی ہے… تو اُس کے بارے میں کیا بات کرنی ہے ۔ انہیں اپنے معاونین کا شکریہ ادا کرنا چاہئے جو انہیں ان کی باتوں باتوں میں باتیں بتا دیتے ہیں… لیکن مودی جی کے ساتھ ایسا معاملہ نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے … یہ بات کرنا جب شروع کرتے ہیں تو… تو یہ کرتے ہی رہتے ہیں… باتیں کرتے رہتے ہیں… ایک گھنٹہ نہیں ‘ دو گھنٹے نہیں ‘تین گھنٹے نہیں بلکہ ساڈھے تین گھنٹے تک کررہتے ہیں اور… اور ان کے پوڈ کاسٹ میزبان‘لیکس فریڈمین بے چارے ان کا… شریمان مودی جی کو دیکھتے ہی رہ گئے … معاف کیجئے سنتے ہی رہ گئے … اور… اور انہیں سنتے سنتے کے دوران کچھ پوچھنا ہی بھول گئے… نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ … کہ فریڈمین نے کچھ نہیں پوچھا… یقینا انہوں نے بہت کچھ پوچھا … اور انہوں نے جتنا پوچھا اس سے دس گنا بیس گنا زیادہ انہیں سننا پڑا تو… تو یہ کیا خاک پوچھتے… کچھ اور پوچھتے … اس لئے مودی جی کہتے گئے اور ان کے میزبان سنتے گئے … اور… اور اس لئے سنتے گئے کیوں کہ یہی تو مودی جی کا… وزیر اعظم کا طلسم ہے … اپنے سحر … باتوں کے سحر میں دوسرے کو کچھ اس طرح باندھ دیتے ہیں کہ وہ مسحور ہو جاتا ہے اور… اور اللہ میاں کی قسم ہم یہ بات حلفاً بیان کرتے ہیں کہ … کہ فریڈمین بھی ہو گئے … وزیر اعظم کی باتوں سے ہو گئے … مسحور ہو گئے ۔ ہے نا؟