ممبئی//)بامبے ہائی کورٹ نے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز (ٹی آئی ایس ایس) کے ایک دلت پی ایچ ڈی طالب علم کو کسی بھی قسم کی ریلیف دینے سے انکار کر دیا، جسے مبینہ طور پر ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں معطل کر دیا گیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق، احتجاج میں شرکت سے ادارے کی ساکھ متاثر ہوئی ہے ۔
جسٹس اے ایس چندورکر اور جسٹس ایم ایم ساتھے پر مشتمل ڈویژن بنچ نے طالب علم رامداس کے ایس کی درخواست کو خارج کر دیا، جس میں انہوں نے انسٹی ٹیوٹ کے اپریل 2024 کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ اس فیصلے کے تحت رامداس کو دو سال کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ معطلی کا حکم کسی غیر قانونی یا جانبدارانہ بنیاد پر جاری نہیں کیا گیا اور اس میں مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ بینچ نے کہا، "درخواست گزار کو معطل کرنے کا حکم درست ہے ، اور اس میں کسی غیر قانونی اقدام کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ اس لیے درخواست مسترد کی جاتی ہے ۔”
رامداس پر الزام تھا کہ وہ مرکزی حکومت کی مبینہ "طالب علم مخالف پالیسیوں” کے خلاف نئی دہلی میں ایک احتجاجی مارچ میں شریک ہوئے اور ایودھیا رام مندر کی تقدیس کے موقع پر "رام کے نام” نامی ایک متنازعہ دستاویزی فلم دیکھنے کی ترغیب دی۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا، "یہ واضح ہے کہ رامداس نے جس مارچ میں شرکت کی، وہ ایک سیاسی ایجنڈے کے تحت منعقد کیا گیا تھا۔” ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے معطلی کا فیصلہ درست تھا کیونکہ رامداس کی سرگرمیوں سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ ان کے سیاسی خیالات ٹی آئی ایس ایس کے سرکاری مؤقف کی عکاسی کرتے ہیں، جو ادارے کی غیر جانبدارانہ حیثیت کے خلاف جاتا ہے ۔
عدالت نے مزید نشاندہی کی کہ رامداس نے احتجاج میں ٹی آئی ایس ایس کے طلبہ تنظیم کے بینر تلے شرکت کی، جس کی وجہ سے ادارے کی ساکھ متاثر ہوئی۔ ہائی کورٹ نے کہا، "رامداس کو اپنی پسند کے سیاسی خیالات رکھنے کا مکمل حق حاصل ہے ، لیکن اسی طرح انسٹی ٹیوٹ کو بھی اپنے اصولوں پر قائم رہنے کا اختیار ہے ۔ درخواست گزار کو اپنے نظریات کے اظہار کی مکمل آزادی ہے ، لیکن ادارہ چاہتا ہے کہ اس کے بینر تلے ایسا نہ کیا جائے ۔”
رامداس نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ معطلی کے باعث ان کی اسکالرشپ روک دی گئی ہے ، جس کی وجہ سے وہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی معطلی کا فیصلہ غیر قانونی، من مانی اور غیر منصفانہ ہے ۔
تاہم، ٹی آئی ایس ایس انتظامیہ نے ان کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ رامداس کے پاس ایک قانونی متبادل موجود ہے اور وہ ادارے کے اندر قائم کمیٹی کے سامنے اپنی معطلی کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔
رامداس نے جواب میں موقف اختیار کیا کہ انہیں انسٹی ٹیوٹ کے اندر کسی غیر جانبدارانہ سماعت کی امید نہیں ہے ، اس لیے انہوں نے براہ راست عدالت سے رجوع کیا تھا۔ تاہم، ہائی کورٹ نے ان کی درخواست خارج کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔