جموں//
جموں کشمیر حکومت نے ہفتہ کو کہا کہ اس کا کل قرض ۲۵ء۱ لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جس میں گزشتہ مالی سال میں مرکز کے زیر انتظام علاقے کیلئے جنرل پروویڈنٹ فنڈ (جی پی ایف) میں۲۷ہزار۹۰۰کروڑ روپے شامل ہیں۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ، جو مرکز کے زیر انتظام علاقے کے وزیر خزانہ بھی ہیں، نے اسمبلی رکن سجاد غنی لون کو ایک تحریری جواب میں کہا کہ۳۱ مارچ۲۰۲۴ تک جموں کشمیر کا کل قرض ایک لاکھ ۲۵ہزار۲۰۵ کروڑ روپے ہے۔
اس میں ریزرو بینک آف انڈیا اور اسٹیٹ ڈیولپمنٹ سے۶۹ہزار۸۹۴ کروڑ روپے، جی پی ایف میں۲۷ہزار۹۰۱کروڑ روپے، ریزرو میں۱۴ہزار۲۹۴ کروڑ روپے، بقایا قومی چھوٹی بچت فنڈ میں۵ہزار۷۵۸کروڑ روپے، مذاکراتی قرضوں میں۴ہزار۳۲کروڑ روپے، یو ڈی اے ڈی ای پاور لون میں۲ہزار۶۱۶کروڑ روپے اور حکومت ہند کے ایڈوانس میں ۷۱۰کروڑ روپے شامل ہیں۔
عمرعبداللہ نے مزید کہا کہ۲۷ فروری ۲۰۲۵ تک مختلف کھاتوں کے تحت خزانے میں کل واجب الادا رقم۴۹ء۵۴۲۹ کروڑ روپے ہے۔
ایوان میں جمعرات کو پیش کی گئی اقتصادی سروے رپورٹ (ای ایس آر)۲۰۲۴۔۲۵کے مطابق، ایک لاکھ۲۵ہزار۲۰۵کروڑ روپے کا واجب الادا قرض جموں و کشمیر کے جی ایس ڈی پی کے۲لاکھ۳۸ہزار۶۷۷کروڑ روپے کا ۵۲ فیصد ہے۔
مالی سال۲۰۲۴میں ۸۳ہزار۱۰کروڑ روپے کا سرکاری قرض کل آن بجٹ واجب الادا قرض کا ۶۶ فیصد ہے، جس میں۸۲ہزار۳۰۰ کروڑ روپے کا اندرونی قرض اور حکومت ہند کا ۷۱۰ کروڑ روپے کا ایڈوانس شامل ہے۔
بجٹ پر واجب الادا قرض کا ایک اور اہم جزو پرویڈنٹ فنڈ ہے، جو کل قرض کا ۲۱ فیصد ہے۔
اقتصادی سروے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران کل بجٹ واجب الادا قرض میں داخلی قرض کا تناسب ۵۵ فیصد سے بڑھ کر ۶۶ فیصد ہوگیا ہے جبکہ پرویڈنٹ فنڈ کا حصہ۲۷ فیصد سے کم ہوکر۲۱ فیصد رہ گیا ہے۔
جی ایس ڈی پی کے فیصد کے طور پر قرضہ مالی سال ۲۰۱۴ میں ۴۷فیصد سے بڑھ کر مالی سال۲۰۲۴ میں ۵۱ فیصد ہو گیا ہے۔