سرینگر//
ریاستی سطح کے کوآرڈینیٹر، آئل انڈسٹری جموں و کشمیر (او آئی جے کے) نے آج اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر میں پٹرولیم مصنوعات کی کوئی کمی نہیں ہے۔
اس سلسلے میں تیل کی صنعت جموں کشمیر کے ریاستی سطح کے کوآرڈینیٹر‘ انجنی کمار کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے’’یہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ پورے جموں اور کشمیرمیں پٹرولیم مصنوعات جیسے موٹر اسپرٹ (ایم ایس)‘ ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی کوئی کمی نہیں ہے‘‘۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ، تینوں پبلک سیکٹر آئل کمپنیاں یعنی میسرز انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ، میسرز بھارت پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ اور میسرز ہندوستان پیٹرولیم کارپوریشن لمیٹڈ کے پاس اپنے متعلقہ ڈپو میں موجودہ معمول کی طلب کو پورا کرنے کیلئے کافی اسٹاک موجود ہے۔
بیان میں آئی او سی ایل کے زیوان، سرینگر ڈپو کے گزشتہ چار دنوں کی پی او ایل کی سپلائی کے بارے میں بھی تفصیلی خاکہ پیش کیا گیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ سرینگر ڈپو سے زیادہ سپلائی کی جا رہی ہے۔
اس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ۱۳‘ ۱۴‘ ۱۵؍اور ۱۶ جون کو ۳۴۸ کلو لیٹر پٹرول اور۵۱۰ کلولیٹر ڈیزل‘۳۲۵ کلو لیٹر پیٹرول اور ۵۳۱ کلو لیٹر ڈیزل‘۴۹۹ کلو لیٹر پیٹرول اور۶۵۹ کلو لیٹر ڈیزل اور۴۹۳کلو لیٹرپیٹرول اور ۵۸۹ کلو لیٹر ڈیزل بالترتیب سرینگر کے آئی او سی، زیوان ڈپو سے جاری کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے’’عوامی مفاد میں عاجزی کے ساتھ درخواست کی جاتی ہے کہ مصنوعات کی خرید و فروخت اور ذخیرہ اندوزی کی قطعاً ضرورت نہیں ہے۔ مزید برآں، اس کے نتیجے میں خوردہ دکانوں پر غیر ضروری ہجوم ہوگا اور ضرورت مند خریداروں کو تکلیف ہوگی‘‘۔
اس دوران جموںکشمیر کی راجدھانی‘سرینگر اور اس کے مضافات میں قائم پیٹرول پمپوں پرلوگوں کی غیر معمولی بھیڑبھاڑ کے باعث پیٹرول پمپ خالی ہو گئے ہیں۔
صوبائی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی کوئی قلت نہیں اور اس ضمن میں پھیلائی جانے والی افواہیں حقیقت سے بعید ہے ۔
یو این آئی اردو کے نامہ نگار نے بتایا کہ سرینگر اور اس کے مضافات میں قائم پیٹرول پمپوں پر جمعرات کی صبح سے ہی لمبی لمبی قطاریں دیکھی گئیں جن میں کچھ لوگ اپنی گاڑیوں میں پیٹرول ڈالنے کا انتظار کر رہے تھے تو کچھ لوگ ہاتھوں میں لئے کینوں میں پیٹرول لینے کے منتظر تھے ۔
لوگوں کی غیر معمولی بھیڑ کا اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پیٹرول پمپوں کے مالکان نے بورڈ آویزن کئے کہ پمپ خالی پڑے ہوئے ہیں۔
مولانا آزاد روڑ پر واقع ایک پٹرول پمپ پر اپنی بھاری کا انتظار کرنے والے شبیر احمد نامی ایک صارف نے یو این آئی کو بتایا’میں صبح کے قریب آٹھ بجے سے یہاں قطار میں کھڑا ہوں اور کئی گھنٹے گذر جانے کے بعد بھی مجھے ابھی بھاری نہیں آئی‘۔
سرینگر کی طرح وادی کے دوسرے حصوں میں بھی پیٹرول کے پمپوں پر لمبی لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔
دریں اثنا صوبائی انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ وادی میں پیٹرول اور ڈیزل کی کوئی قلت نہیں اور اس ضمن میں پھیلائی جانے والی افواہیں حقیقت سے بعید ہے ۔
پولے نے بتایا کہ وادی میں پیٹرول اور ڈیزل کا وافر سٹاک موجود ہے لہذا اس حوالے سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔
حکام نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ضرورت کے مطابق ہی پیٹرول خریدے کیونکہ پیٹرول اور ڈیزل ڈمپ کرنے سے صارفین کو قلت کا سامنا کرناپڑسکتا ہے لہذا لوگ ایسا کرنے سے گریز کریں ۔