جموں//
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے چہارشنبہ کے روز کہا کہ جموں و کشمیر کا مقصد اگلے دو سالوں میں بجلی کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کرنا ہے، قابل بھروسہ بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ۲۰۰یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جموں و کشمیر پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن پن بجلی کے منصوبوں کی ترقی کو ترجیح دے رہا ہے تاکہ بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہو سکیں اور صارفین کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جا سکے۔
نیشنل کانفرنس کی رکن اسمبلی شمیمہ فردوس کے ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے ایک تحریری جواب میں کہا کہ این ایچ پی سی کے تعاون سے جے کے ایس پی ڈی سی نے جموں و کشمیر میں مختلف منصوبوں کو نافذ کرنے کے لئے سی وی پی پی ایل اور آر ایچ پی سی ایل جیسے مشترکہ منصوبے تشکیل دیئے ہیں۔
ان منصوبوں میں ایک ہزارمیگاواٹ پکال ڈول ایچ ای پی، ۶۲۴میگاواٹ کیرو ایچ ای پی، ۵۴۰ میگاواٹ کوار ایچ ای پی اور ۸۵۰ میگاواٹ رٹلے ایچ ای پی شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ۳۰۱۴میگاواٹ کی مجموعی صلاحیت کے ساتھ یہ منصوبے ۲۰۲۷ تک شروع ہونے کی توقع ہے۔
مزید برآں، جے کے ایس پی پی ڈی سی راجوری اور کپواڑہ اضلاع میں بالترتیب ۵ء۳۷میگاواٹ پرنائی ایچ ای پی اور ۱۲میگاواٹ کرناہ ایچ ای پی نافذ کر رہا ہے۔
اس سے۲۰۲۷۔۲۰۲۸تک بجلی کی مجموعی صلاحیت میں ۳۰۶۳میگاواٹ کا اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ کشتواڑ میں۴۸ میگاواٹ لوئر کالانی ایچ ای پی اور گاندربل میں میگاواٹ کی نئی گاندربل ایچ ای پی کو پہلے ہی ٹینڈر کیا جا چکا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ۳۹۰ میگاواٹ کیرتھائی ون‘۲۵۸ میگاواٹ دولہستی ٹو، ۸۰۰ میگاواٹ بورسر‘۱۸۵۶ میگاواٹ ساوالکوٹ‘۲۴۰میگاواٹ اوڑی ون، اسٹیج ٹو‘۸۹ میگاواٹ اوجھ اور۹۳۰میگاواٹ کیرتائی ٹو سمیت مزید۷ منصوبے تیار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اگرچہ ان منصوبوں کی تکمیل سے بجلی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا لیکن موسم سرما میں پن بجلی گھروں میں بجلی کی پیداوار کم ہوتی ہے۔
عمرعبداللہ نے کہا کہ خود انحصاری کے حصول کے لئے تھرمل اور نیوکلیئر پاور سمیت بجلی کے وسائل کا متوازن امتزاج ضروری ہے۔
مزید برآں ایوان کو بتایا گیا کہ حکومت بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے اور موسمیاتی تبدیلی کے بین الاقوامی وعدوں کو پورا کرنے کے لئے قابل تجدید توانائی کو ایک قابل عمل وسائل کے طور پر بھی ترجیح دے رہی ہے۔
اس کے علاوہ رکن اسمبلی کو بتایا گیا کہ جموں و کشمیر حکومت ہند کے ساتھ مشاورت کر رہا ہے اور اس نے بجلی کی پیداوار میں خود انحصاری حاصل کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم کے طور پر۲۰۳۵ تک ریسورس ایڈیکوسی پلان تیار کیا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت صارفین کو ۲۰۰یونٹ مفت بجلی فراہم کرتی ہے اور اس سلسلے میں کیا اقدامات کیے گئے ہیں تو حکومت نے مثبت جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس شعبے کے لیے گرانٹس کے مطالبے کے دوران ضروری اقدامات کا خاکہ پیش کیا جائے گا۔