سرینگر/۳مارچ
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے پیر کو عمر عبداللہ کی قیادت والی نیشنل کانفرنس (این سی) حکومت پر جموں و کشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی توسیع کے طور پر کام کرنے کا الزام لگایا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس پچھلے چھ سالوں میں بی جے پی کے اقدامات کو جائز قرار دینے کی کوشش کر رہی ہے ، جس میں اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی بھی شامل ہے۔
سرینگر میں آج ایک پریس کانفرنس میں پی ڈی پی صڈر نے کہا”بدقسمتی سے ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی کا ایجنڈا، جموں و کشمیر کے بارے میں ان کی پالیسی، بھاری اکثریت سے منتخب ہونے والی برسراقتدار حکومت کی توسیع بن گئی ہے۔ جن چیزوں کے لئے ہم آواز اٹھاتے تھے، جو غیر آئینی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ نیشنل کانفرنس کے لوگ حالیہ برسوں میں ہونے والی چیزوں کو جائز قرار دینے کی دوڑ میں ہیں“۔
محبوبہ نے بجٹ سیشن کے پہلے دن لیفٹیننٹ گورنر‘منوج سنہا کے خطاب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مایوسی کا اظہار کیا کہ اس میں جموں و کشمیر کے عوام کو درپیش بے اختیاری کے مسائل کو حل نہیں کیا گیا۔
پی ڈی پی صدر نے کہا”لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب میں اس قرارداد کا کوئی ذکر نہیں تھا جس کے بارے میں نیشنل کانفرنس کا دعویٰ ہے کہ وہ آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے لائے تھے۔ اس کابینہ نے اسے سامنے لانے کی ہمت بھی نہیں کی ہے۔ ہم اور کیا کہہ سکتے ہیں؟“
محبوبہ نے عمر عبداللہ پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کوئی انہیں دہلی کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال بننے کے لئے نہیں کہہ رہا ہے ، لیکن انہیں کم از کم اپنے لوگوں کے حقوق کے لئے کھڑا ہونا چاہئے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ”ہمارے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کہتے ہیں کہ میں کجریوال نہیں بننا چاہتا۔ کوئی بھی انہیں کجریوال بننے کےلئے نہیں کہہ رہا ہے، لیکن خدا کے واسطے، اپنے لوگوں کے حقوق کے لئے کھڑے ہوں“۔
محبوبہ نے کہا کہ بی جے پی اس وقت بھی آرٹیکل 370 کی منسوخی کا مسئلہ اٹھاتی رہی ہے جب اس کے پاس کوئی طاقت نہیں تھی۔
پی ڈی پی صدر نے کہا”عمر صاحب کہتے ہیں کہ وہ بی جے پی سے یہ (دفعہ 370) کیسے حاصل کریں گے۔ جب بی جے پی 70 سال تک آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کی بات کر سکتی ہے تو کم از کم آپ (عمر) اس پر بول سکتے ہیں اور کہہ سکتے ہیں کہ یہ غیر قانونی طور پر کیا گیا تھا“۔
محبوبہ نے کہا کہ لوگوں نے عمر عبداللہ کو اس امید کے ساتھ ووٹ دیا کہ حکومت بے اختیاری کے مسائل کے ساتھ ساتھ جائیداد، معدنیات اور ملازمتوں کے خدشات کو بھی حل کرے گی۔
پی ڈی پی صدر نے کہا”مجھے چار مہینوں میں نیشنل کانفرنس سے معجزوں کی توقع نہیں تھی، لیکن کم از کم انہیں اس طرح کے مسائل پر اپنی آواز اٹھانی چاہیے تھی“۔
محبوبہ نے کہا کہ دفعہ 370 اور ریاست کی بحالی کے علاوہ عوام کو کئی مسائل کا سامنا ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ وہ کئی بل لائے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ جموں و کشمیر کو درپیش ان اہم مسائل کو حل کرنے کےلئے سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد ہوگا۔