واشنگٹن/۱۶؍جون
امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن کی جانب سے اس امر کی تصدیق کے بعد کہ ان کا ملک یوکرین کو بھاری ہتھیار فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کو کیئف کے لیے ایک نئے فوجی امدادی پیکج کا اعلان کیا۔
انہوں نے ایک بیان میں وضاحت کی کہ اس امداد میں توپ خانے کے سپئر پارٹس، اضافی میزائل اور اینٹی شپ میزائل شامل ہوں گے جن کی کل مالیت ایک ارب ڈالر ہے۔ اپنے یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران صدر بائیڈن نے یوکرین کے لیے امریکا کی حمایت کا اعادہ کیا۔
نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس کے موقع پر بدھ کو برسلز میں ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ان کا ملک یوکرین کو بھاری ہتھیار فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ یوکرین کو جون کے آخر تک HIMARS میزائل فراہم کرنے سے اس کی دفاعی صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔ امریکی وزیر دفاع نے یوکرین کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم پر زور دیا۔
بائیڈن نے پہلے یوکرین کو جدید اور درست میزائل سسٹم "ھیمارس” فراہم کرنے کےمعاہدے کا اعلان کیا تھا، جو 700 ملین ڈالر کے ہتھیاروں کے پیکیج کے حصے کے طور پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل ہیں۔ ان کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ میزائل روسی اہداف کو درست طریقے سے نشانہ بنا سکتا ہے۔
امریکی صدر کا تازہ ترین اعلان کیئف کی جانب سے مشرقی یوکرین پر روس کے حملے کو پسپا کرنے میں مدد کے لیے مغرب سے مزید بھاری ہتھیار بھیجنے کی اپیل کے بعد سامنے آیا ہے۔
دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے چند روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ روسی فضائیہ نئے امریکی ہتھیاروں سے باآسانی نمٹتی ہے اور انہیں "اخروٹ کی طرح توڑ دیتی ہے”۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی فوج اب تک ان میں سے درجنوں کو تباہ کر چکی ہے۔
روسی صدر نے کہا کہ یوکرین کی فوج کو بھیجے گئے امریکی میزائلوں کا زمین پر کچھ نہیں بدلیں گے۔
صدر پوتین نے مغرب کو خبردار کیا کہ اگر امریکا نے کیف کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی فراہمی شروع کی تو ان کا ملک نئے اہداف پر حملہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسے میزائل پیش کیے جاتے ہیں تو ہم ان اہداف پر بمباری کریں گے جنہیں ہم نے ابھی تک نشانہ بنانا شروع نہیں کیا۔
قابل ذکر ہے کہ ملک کے مشرق میں ڈومباس صنعتی علاقے پر روس کے کنٹرول کو روکنے کے لیے یوکرین کو ہتھیاروں کی کوئی بھی سپلائی جلد نہیں پہنچ سکتی۔