جموں//
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جمعرات کو مطالبہ کیا کہ اسپیکر کو ۳مارچ سے شروع ہونے والے جموں کشمیر قانون ساز اسمبلی کے آئندہ بجٹ اجلاس کے دوران کسی بھی غیر آئینی یا ملک مخالف قرارداد یا بل کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔
بی جے پی کے سینئر لیڈر ‘سنیل کمار شرما نے بتایا کہ وہ ایوان میں کسی بھی غیر آئینی ، غیر جمہوری اور ملک مخالف قرارداد ، سوال یا کسی بھی بل کی اجازت نہیں دیں گے۔
شرما نے کہا کہ کل جماعتی اجلاس کے دوران ہم نے اسپیکر پر زور دیا کہ وہ ایسی کسی سرگرمی کی اجازت نہ دیں اور ایوان کو غیر جانبداری سے چلائیں۔
اسپیکر عبدالرحیم راتھر کی زیر صدارت کل جماعتی اجلاس ہوا جس میں بجٹ اجلاس کے دوران ایوان کی کارروائی کو ہموار بنانے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں سے تعاون طلب کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ اسپیکر نے اراکین پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وقفہ سوالات میں خلل نہ پڑے جو حکومت کو جوابدہ بنانے کیلئے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ شرکاء نے اسپیکر پر زور دیا کہ انہیں عوام کے مسائل اٹھانے کیلئے مناسب وقت دیا جائے۔
راجوری کے ایم ایل اے مظفر اقبال خان نے بتایا کہ اجلاس میں ایوان کی کارروائی کو یقینی بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
خان نے کہا’’تمام جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے تھا کہ خلل نہیں پڑے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ایگزیکٹو مقننہ کے سامنے جوابدہ ہو‘‘۔
اجلاس میں بی جے پی کے سنیل شرما اور سرجیت سنگھ سلاتھیا، نیشنل کانفرنس کے مبارک گل، کانگریس کے غلام احمد میر، سی پی آئی (ایم) کے محمد یوسف تاریگامی، پی ڈی پی کے وحید الرحمان پرہ اور آزاد ایم ایل اے مظفر اقبال خان نے شرکت کی۔
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون اور نیشنل کانفرنس کے رہنما علی محمد ساگر نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
بجٹ اجلاس دو مرحلوں میں۳ سے ۲۵ مارچ اور ۷سے ۱۱؍اپریل تک ہوگا۔
دریں اثناء کانگریس لیڈر غلام احمد میر نے کہا کہ تمام پارٹیوں کے اجلاس باہمی تعلقات کو مضبوط کرتے ہیں جس سے سیاسی جماعتوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے۔
سی پی آئی (ایم) کے ایم ایل اے محمد یوسف تاریگامی نے کہا’’اپوزیشن جماعتوں کو اجلاس میں شرکت کیلئے مدعو کیا گیا تھا اور جہاں تک عام لوگوں کے خدشات کا تعلق ہے جنہوں نے اپنے نمائندوں کا انتخاب کیا ہے، انہیں امید ہے کہ آنے والے اسمبلی اجلاس میں حکومت ان کے مسائل اٹھائے گی اور ان پر توجہ دے گی‘‘۔
مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر اسمبلی کا پہلا اجلاس گزشتہ سال نومبر میں سرینگر میں منعقد ہوا تھا جبکہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کی پہلی اسمبلی کا دوسرا اسمبلی اور پہلا بجٹ اجلاس ۳مارچ کو جموں میں شروع ہوگا۔
سابق ریاست جموں و کشمیر میں مالی سال۲۰۱۸۔۲۰۱۹کیلئے۸۰ہزار۳۱۳ کروڑ روپے کا آخری بجٹ ۱۱ جنوری۲۰۱۸کو اس وقت کے وزیر خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے پیش کیا تھا۔
جون ۲۰۱۸ میں محبوبہ مفتی کی قیادت میں پی ڈی پی۔بی جے پی مخلوط حکومت اس وقت گر گئی جب بی جے پی نے اتحاد سے حمایت واپس لے لی اور نومبر۲۰۱۸ میں اسمبلی تحلیل کر دی گئی۔
اس وقت کے گورنر ستیہ پال ملک کی سربراہی میں اس وقت کی ریاستی انتظامی کونسل (ایس اے سی) نے۱۵دسمبر،۲۰۱۸ کو۲۰۱۹۔۲۰۲۰ کیلئے ۸۸ہزار۹۱۱کروڑ روپے کا بجٹ منظور کیا تھا۔اس کے بعد جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کی غیر موجودگی میں پارلیمنٹ نے۲۰۲۰۔۲۰۲۱‘۲۰۲۱۔۲۰۲۲‘۲۰۲۲۔۲۳‘۲۰۲۰۲۳‘۲۰۲۳۔۲۰۲۴؍اور۲۰۲۴۔۲۵۲۵
سمیت مرکز کے زیر انتظام علاقے کے بجٹ پیش اور منظور کیے۔
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے۲۳جولائی۲۰۲۴ کو پارلیمنٹ میں موجودہ مالی سال۲۰۲۴۔۲۵ کیلئے مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کا ایک لاکھ۱۸ہزار۷۲۸ کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا تھا۔
۲۰۲۳۔۲۰۲۴کیلئے جموں و کشمیر کا بجٹ ایک لاکھ۱۸ہزار۵۰۰ کروڑ روپے تھا۔