نئی دہلی/ بھوپال// مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے ہفتہ کو بھوپال سے نئی دہلی جانے والی ایئر انڈیا کی فلائٹ میں اپنی الاٹ شدہ سیٹ ٹوٹی ہوئی اور دھنسی ہوئی پائی ،جس کے بارے میں انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ آج ان کا یہ بھرم کہ ٹاٹا گروپ کے ہاتھ میں جانے کے بعد اس ایئر لائن کی سروس بہتر ہوگئی ہو گی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمے کے مرکزی وزیر شیوراج سنگھ چوہان نے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم پر ہندی میں ایک پوسٹ میں لکھا
انہوں نے ایئر انڈیا کی فلائٹ نمبر اے آئی -346 بک کرائی تھی۔ انہوں نے ٹوٹی ہوئی سیٹ کے بارے میں ایئر لائن کے عملے سے بات کی تو انہیں بتایا گیا کہ ایئرلائن کی انتظامیہ کو اس بارے میں پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ وہ اس سیٹ کے ٹکٹ نہ بیچے ، تاہم تمام سیٹوں کے ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ مسافروں کو دھوکہ نہیں دیا جا رہا ہے ؟
مسٹر چوہان نے لکھا "میں نے ایئر انڈیا کی فلائٹ نمبر اے آئی ۔ 436 میں ٹکٹ بک کرایا تھا، مجھے سیٹ نمبر 8C الاٹ کیا گیا تھا۔ میں جا کر سیٹ پر بیٹھ گیا، سیٹ ٹوٹی ہوئی تھی اور اندر سے دھنسی ہوئی تھی۔ بیٹھنا تکلیف دہ تھا۔”
مسٹر چوہان نے لکھا ‘جب میں نے فلائٹ اٹینڈنٹ سے پوچھا کہ سیٹ خراب تھی تو اسے کیوں الاٹ کیا گیا؟ انہوں نے بتایا کہ انتظامیہ کو پہلے ہی بتایا گیا تھا کہ یہ سیٹ اچھی نہیں ہے اس لئے اس کا ٹکٹ فروخت نہ کیا جائے ۔ ایسی سیٹیں صرف ایک نہیں بلکہ کئی سیٹیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جہاز میں موجود دیگر مسافروں نے انہیں اپنی نشستیں چھوڑنے کی پیشکش کی لیکن انہوں نے شائستگی سے کہا کہ وہ کسی اور کو پریشانی میں ڈالنے کی بجائے ٹوٹی ہوئی سیٹ پر سفر کریں گے ۔ انہوں نے لکھا کہ میں اپنی خاطر کسی دوسرے دوست کو کیوں تکلیف دوں، میں نے فیصلہ کیا کہ میں اس سیٹ پر بیٹھ کر اپنا سفر مکمل کروں گا۔
مرکزی وزیر نے لکھا "مجھے یہ تاثر تھا کہ ٹاٹا انتظامیہ کے ہاتھ میں لینے کے بعد ایئر انڈیا کی سروس میں بہتری آئی ہوگی، لیکن یہ میرا وہم ثابت ہوا۔” انہوں نے کہا ‘‘میں بیٹھنے کی تکلیف سے پریشان نہیں ہوں، لیکن مسافروں سے پوری رقم وصول کرنے کے بعد انہیں خراب اور غیر آرام دہ نشستوں پر بٹھانا غیر اخلاقی ہے ۔ کیا یہ مسافروں کے ساتھ دھوکہ نہیں ہے ؟
انہوں نے سوال کیا "کیا ایئر انڈیا کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے گی کہ مستقبل میں کسی مسافر کو ایسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے یا وہ مسافروں کی جلد پہنچنے کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتی رہے گی؟”
خیال رہے کہ ایئر انڈیا کو ٹاٹا گروپ نے آزادی سے پہلے شروع کیا تھا۔ بعد میں حکومت نے اسے اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ طویل عرصے سے مالی بحران اور بدانتظامی کا شکار اس ایئر لائن کو حکومت نے ٹاٹا گروپ کو بیچ دیا تھا۔ جنوری 2022 سے اس کا آپریشن ٹاٹا گروپ کے ہاتھ میں ہے ۔